ہریانہ کے پانی پت میں اترپردیش کے سہارنپور سے کام کی تلاش میں آئے اخلاق نامی نوجوان کے ہاتھ کاٹنے کا معاملہ مسلسل الجھتا جا رہا ہے۔ دونوں فریق کی جانب سے مختلف بیانات دیئے جارہے ہیں۔اخلاق کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اس نوجوان کا ہاتھ صرف اس لیے کاٹا گیا کیوں کہ اس کے ہاتھ پر 786 لکھا ہوا تھا جبکہ دوسرے فریق کا کہنا ہے کہ اس نوجوان نے ان کے 7 سالہ بیٹے کے ساتھ جنسی حراسانی کرنے کی کوشش کی اور مارپیٹ کے دوران اس کا ہاتھ کٹ گیا۔
کیا ہے معاملہ
سب سے پہلے تو یہ جاننا ضروری ہے کہ آخر معاملہ کیا ہے؟ دراصل، معاملہ 23 اگست کا ہے۔ راہگیروں نے پولیس کو اطلاع دی کہ ایک نوجوان ریلوے ٹریک پر خون میں لت پت پڑا ہوا ہے اور اس کا ایک ہاتھ کٹا ہوا ہے۔ اطلاع ملنے پر جی آر پی پولیس موقع پر پہنچی اور نوجوان کو ہسپتال میں داخل کرایا۔ کچھ دنوں بعد جب اس نوجوان کی حالت تھوڑی بہتر ہوئی تو اس نے پولیس کو ایک بیان میں بتایا کہ وہ سہارنپور سے پانی پت کام کرنے آیا تھا اور رات میں پینے کے لیے پانی مانگا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔
اخلاق کے بھائی کا کیا کہنا ہے؟
اخلاق کے بھائی اکرام کے مطابق، اس کا بھائی کام کی تلاش میں پانی پت گیا تھا، اس کے پاس رہنے کے لیے جگہ نہیں تھی، اس نے کشن پورہ کے پارک میں رات گزاری۔ رات گئے جب اخلاق کو پیاس لگی تو اس نے وہاں سے تھوڑی دور پر موجود ایک گھر سے پانی کا مطالبہ کیا۔ اس دوران لوگوں نے اخلاق کے ہاتھ پر '786' لکھا ہوا دیکھا اور پھر اس پر حملہ کردیا۔ اخلاق کے بھائی کے مطابق اس کے بھائی کا ہاتھ مشین سے کاٹا گیا اور بعد میں اسے ریلوے لائن کے قریب پھینک دیا گیا تھا۔
دوسرے فریق نے ان الزامات کی تردید کی
دوسرے فریق یعنی وہ کنبہ جس کے ساتھ اخلاق کی مارپیٹ ہوئی انہوں نے الزام لگایا کہ اخلاق نے ان کے بیٹے کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کی کوشش کی۔ بچے کے تاؤ کہتے ہیں کہ رات کو وہ اپنے خاندان کے ساتھ سو رہے تھے اور ان کے گھر کے پیچھے پارک اور ریلوے لائن ہے۔ رات میں جب ان کی نیند ٹوٹی تو انہوں نے دیکھا کہ گھر کا ایک دروازہ پارک کی طرف جاتا ہے وہ کھلا ہوا تھا۔ اسی دروازے سے اخلاق گھر میں داخل ہوا اور بچے کو اغوا کرلیا۔
بچے کے تاؤ نے الزام لگایا ہے کہ جب بچے کی تلاش کی گئی تو وہ پارک میں ایک مشتبہ شخص کے ساتھ ملا۔ دونوں برہنہ حالت میں تھے، جس کے بعد اسے شبہ ہوا کہ وہ اس بچے کے ساتھ غلط کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ بچے کے تاؤ کے مطابق ، اس کے بعد مشتبہ شخص کو مارا پیٹا گیا اور اس دوران اس کا ہاتھ کٹ گیا۔
بچے کے تاؤ کے مطابق رات ہونے کی وجہ سے وہ اس شخص کا چہرہ تک نہیں دیکھ پائے تو ایسی صورتحال میں اس کے ہاتھ پر لکھے ہوئے 786 کو دیکھنا ناممکن تھا۔ اس کے ساتھ ، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر اس نوجوان کی نیت صاف تھی ، تو وہ رات گئے پارک میں بچے کے ساتھ کیا کر رہا تھا؟
پولیس کا کیا کہنا ہے؟
جی آر پی پولیس کے مطابق اخلاق کے بیان کے بعد زیرو ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ ان کے مطابق، زیرو ایف آئی آر کے بعد یہ کیس متعلقہ تھانے میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب چاندی باغ تھانے میں بچے کی طرف سے شکایت موصول ہونے کے بعد پولیس نے پاکسو ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔
ایس ایچ او انکت کمار کے مطابق بچے کے ساتھ اغوا اور جنسی ہراسانی کا معاملہ سامنے آیا ہے لیکن اب دوسرے فریق کی جانب سے بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انکت کمار نے رات کےایک بجے اس نوجوان کے پانی کے مطالبہ سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی تفتیش میں ایسا لگتا ہے کہ اس شخص نے غلط ارادے کے ساتھ اس بچے کو اغوا کیا تھا۔ فی الحال معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہے۔