گریٹر نوئیڈا میں یمنا اتھارٹی کے علاقے میں ،چین کی دو بڑی موبائل کمپنیاں اوپو اور ویوو ہیں۔ چین کی دونوں موبائل کمپنیوں کو 2018 میں ٹینڈر ملا تھا، جن کا کام 2019 کے بعد شروع ہوا تھا۔ فیکٹری پر کام مئی میں دوبارہ شروع کیا گیا تھا لیکن لداخ میں چین کی مذموم سرگرمیوں کے بعد یہاں کے لوگ ناراض ہیں۔
کچھ دن قبل چینی کمپنیوں کی فیکٹری کے باہر مظاہرہ کیا اور گیٹ توڑ دیا گیا۔ موبائل کمپنی کے ٹھیکیدار نریندر بھاٹی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس اور اب ہند۔چین کے مابین کشیدگی کی وجہ سے فیکٹری میں کام رک گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہاں تقریبا 4000 افراد کام کرتے ہیں لیکن خوف کے سبب کام بند کردیا ہے۔
کچھ روز قبل ہندو رکشا دل کے درجنوں کارکنوں نے اوپو موبائل کمپنی کے باہر مظاہرہ کیا۔ تاہم ، اس کے بعد پولیس نے 30 افراد کے خلاف لاک ڈاؤن اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا مقدمہ درج کیا تھا، جس میں ہندو رکشا دل کے قومی صدر بھی شامل تھے۔
نوئیڈا میں چین کی دو موبائل کمپنیوں میں کام بند
وادی گلوان میں پرتشدد تصادم میں 20 بھارتی فوجیوں کے مارے جانے کے بعد بھارت اور چین کے سرحد پر کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ ملک کے اندر چین کے خلاف لوگوں میں غم و غصہ دیکھا جا رہا ہے۔ ان حالات کے پیش نظر نوئیڈا اتر پردیش میں چین کی دو بڑی موبائل کمپنیوں میں کام بند کر دیا گیا ہے۔
گریٹر نوئیڈا میں یمنا اتھارٹی کے علاقے میں ،چین کی دو بڑی موبائل کمپنیاں اوپو اور ویوو ہیں۔ چین کی دونوں موبائل کمپنیوں کو 2018 میں ٹینڈر ملا تھا، جن کا کام 2019 کے بعد شروع ہوا تھا۔ فیکٹری پر کام مئی میں دوبارہ شروع کیا گیا تھا لیکن لداخ میں چین کی مذموم سرگرمیوں کے بعد یہاں کے لوگ ناراض ہیں۔
کچھ دن قبل چینی کمپنیوں کی فیکٹری کے باہر مظاہرہ کیا اور گیٹ توڑ دیا گیا۔ موبائل کمپنی کے ٹھیکیدار نریندر بھاٹی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس اور اب ہند۔چین کے مابین کشیدگی کی وجہ سے فیکٹری میں کام رک گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہاں تقریبا 4000 افراد کام کرتے ہیں لیکن خوف کے سبب کام بند کردیا ہے۔
کچھ روز قبل ہندو رکشا دل کے درجنوں کارکنوں نے اوپو موبائل کمپنی کے باہر مظاہرہ کیا۔ تاہم ، اس کے بعد پولیس نے 30 افراد کے خلاف لاک ڈاؤن اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا مقدمہ درج کیا تھا، جس میں ہندو رکشا دل کے قومی صدر بھی شامل تھے۔