ETV Bharat / city

بھارت میں تعزیہ داری کی تاریخ

بھارت میں سب سے پہلے تعزیہ داری کا آغاز تیمور لنگ نے 801 سنہ ہجری میں کیا تھا۔

بھارت میں تعزیہ داری کی تاریخ
author img

By

Published : Sep 4, 2019, 5:35 PM IST

Updated : Sep 29, 2019, 10:39 AM IST

معروف مؤرخ عبدالستار کے مطابق 'محرم الحرام کوئی تہوار نہیں ہے بلکہ یہ اسلامی سنہ ہجری کا پہلا مہینہ ہے۔ عالم اسلام میں محرم کی نو اور دس تاریخ کو روزے رکھنے کا اہتمام کیا جاتا ہے اور مسجدوں و گھروں میں عبادت کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔'

عبدالستار بتاتے ہیں کہ 'تعزیہ داری کا رواج خالص بھارتی ہے۔ اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کی شروعات 14ویں صدی میں شیعہ بادشاہ تیمور لنگ نے کی تھی۔ تب سے بھارت میں شیعہ سنی مل جل کر تجزیہ داری کرتے آ رہے ہیں'۔

عبدالستار کہتے ہیں کہ 'بھارت میں تعزیہ کی تاریخ اور بادشاہ تیمور لنگ کا گہرا رشتہ رہا ہے۔ تیمور ترکی سے تعلق رکھتا تھا اور پوری دنیا پر حکومت کرنا اس کا خواب تھا'۔

بھارت میں تعزیہ داری کی تاریخ

انہوں نے مذید بتایا کہ 'سنہ 1336 کو سمرقند کے قریب ترانس آکسانیا میں تیمور لنگ کی پیدائش ہوئی، تیمور کو جنگ کی تربیت چنگیز خان کے بیٹے چغتائی نے دی تھی۔ اور محض 13 برس کی عمر میں تیمور چغتائی ترکوں کا سردار بن گیا۔ جب تیمور افغانستان اور روس کے علاقوں پر فتح حاصل کرتا ہوا 1398 میں بھارت آیا تو اس کے ساتھ 98 ہزار کا لشکر بھی ساتھ تھا'۔

مورخ عبد الستار بتاتے ہیں کہ دہلی میں پہنچ کر تیمون نے تغلق سے جنگ لڑی اور دہلی کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ تیمور شیعہ تھا اس لیے ہر برس محرم الحرام کے ماہ میں عراق ضرور جاتا تھا لیکن اسے اپنے پیچھے یہ ڈر ستاتا تھا کہ کہیں اس کا تختہ پلٹ نہ ہو جائے اس لیے اس نے بھارت میں رہ کر ہی محرم منانے کا فیصلہ کیا'۔

تبھی سے اس کا رواج شروع ہوا اور آج بھارت سمیت پاکستان، بنگلہ دیش اور میانمار میں ماہ محرم الحرام کے ابتدائی ایام میں تعزیہ داری کا اہتمام کیا جاتا ہے جبکہ تیمور کے آبائی وطن ازبکستان، قزاکستان یا ایران میں تعزیہ داری یا اس سے جڑی کسی طرح کی روایت کا کوئی وجود نہیں ہے۔

معروف مؤرخ عبدالستار کے مطابق 'محرم الحرام کوئی تہوار نہیں ہے بلکہ یہ اسلامی سنہ ہجری کا پہلا مہینہ ہے۔ عالم اسلام میں محرم کی نو اور دس تاریخ کو روزے رکھنے کا اہتمام کیا جاتا ہے اور مسجدوں و گھروں میں عبادت کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔'

عبدالستار بتاتے ہیں کہ 'تعزیہ داری کا رواج خالص بھارتی ہے۔ اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کی شروعات 14ویں صدی میں شیعہ بادشاہ تیمور لنگ نے کی تھی۔ تب سے بھارت میں شیعہ سنی مل جل کر تجزیہ داری کرتے آ رہے ہیں'۔

عبدالستار کہتے ہیں کہ 'بھارت میں تعزیہ کی تاریخ اور بادشاہ تیمور لنگ کا گہرا رشتہ رہا ہے۔ تیمور ترکی سے تعلق رکھتا تھا اور پوری دنیا پر حکومت کرنا اس کا خواب تھا'۔

بھارت میں تعزیہ داری کی تاریخ

انہوں نے مذید بتایا کہ 'سنہ 1336 کو سمرقند کے قریب ترانس آکسانیا میں تیمور لنگ کی پیدائش ہوئی، تیمور کو جنگ کی تربیت چنگیز خان کے بیٹے چغتائی نے دی تھی۔ اور محض 13 برس کی عمر میں تیمور چغتائی ترکوں کا سردار بن گیا۔ جب تیمور افغانستان اور روس کے علاقوں پر فتح حاصل کرتا ہوا 1398 میں بھارت آیا تو اس کے ساتھ 98 ہزار کا لشکر بھی ساتھ تھا'۔

مورخ عبد الستار بتاتے ہیں کہ دہلی میں پہنچ کر تیمون نے تغلق سے جنگ لڑی اور دہلی کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ تیمور شیعہ تھا اس لیے ہر برس محرم الحرام کے ماہ میں عراق ضرور جاتا تھا لیکن اسے اپنے پیچھے یہ ڈر ستاتا تھا کہ کہیں اس کا تختہ پلٹ نہ ہو جائے اس لیے اس نے بھارت میں رہ کر ہی محرم منانے کا فیصلہ کیا'۔

تبھی سے اس کا رواج شروع ہوا اور آج بھارت سمیت پاکستان، بنگلہ دیش اور میانمار میں ماہ محرم الحرام کے ابتدائی ایام میں تعزیہ داری کا اہتمام کیا جاتا ہے جبکہ تیمور کے آبائی وطن ازبکستان، قزاکستان یا ایران میں تعزیہ داری یا اس سے جڑی کسی طرح کی روایت کا کوئی وجود نہیں ہے۔

Intro:بھارت میں سب سے پہلے تعزیہ داری کا آغاز تیمور اور لنگ نے 801 سنہ حجری میں کیا تھا.


Body:محرم الحرام کوئی تہوار نہیں ہے بلکہ یہ یہ اسلامی سن ہجری کا پہلا معنی عالم اسلام میں میں محرم کی نو اور دس تاریخ کو کو روزے رکھنے کا اہتمام کیا جاتا ہے اور مسجدوں گھروں میں عبادت کی جاتی ہے.

تعزیہ داری کا رواج خالص بھارتیہ ہے. اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے. اس کی شروعات 14ویں سدی میں شیعہ بادشاہ تیمور لنگ بادشاہ نے کی تھی. تب سے بھارت میں شیعہ سنی مل جل کر تجزیہ داری کرتے آرہے ہیں.

بھارت میں تازی کی تاریخ اور بادشاہ تیمور لنگ کا گہرا رشتہ رہا ہے. تیمور ترکی سے تعلق رکھتا تھا اور پوری دنیا پر حکومت کرنا اس کا خواب تھا.

سنہ 1336 کو سمرقند کے قریب ترانس آکسانیا میں ان کی پیدائش ہوئی انہیں جنگ کی تربیت چنگیز خان کے بیتے چغتائی نے دی تھی. اور محض 13 سال کی عمر میں وہ چغتائی ترکوں کا سردار بن گیا. جب وہ افغانستان اور روس کے علاقوں پر فتح حاصل کرتا ہوا 1398 میں بھارت آیا تو اس کے ساتھ 98 ہزار کا لشکر بھی ساتھ تھا.

دہلی میں پہنچ کر تغلق سے جنگ لڑی اور دہلی کو اپنے قبضے میں لے لیا. تیمور شیعہ تھا اس لیے ہر برس محرم الحرام کے ماہ میں عراق ضرور جاتا تھا لیکن اسے اپنے پیچھے یہ ڈر ستاتا تھا کہ کہیں اس کا تختہ پلٹ نہ ہو جائے اس لیے انہوں نے بھارت میں رہ کر ہی محرم منانے کا فیصلہ کیا.

تبھی سے اس کا رواج شروع ہوا اور آج بھارت سمیت پاکستان بنگلہ دیش اور میانمار میں محرم الحرام تعزیہ داری کے ساتھ منایا جاتا ہے جبکہ تیمور کے آبائی وطن ازبکستان کزاکستان یا ایران میں تعزیہ داری کی روایت کا کوئی وجود نہیں ہے.


Conclusion:عبد الستار تاریخ داں
Last Updated : Sep 29, 2019, 10:39 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.