اقلیتی امور کے مرکزی وزیر Union Minister of Minority Affairs مختار عباس نقوی نے ہفتہ کو نئی دہلی میں کہا کہ طالبانی سوچ Naqvi on Taliban Mindset اور خواتین کی آزادی Women Freedom، وقار اور بااختیار بنانے اور آئینی مساوات پر طالبانی سوچ نہیں چلے گی۔
ہفتہ کو دارالحکومت دہلی میں اقلیتوں کے قومی کمیشن کے ذریعے منعقدہ ’’یوم اقلیت‘‘ پروگرام میں مختار عباس نقوی نے کہا کہ کبھی تین طلاق Tripple Talaq کو قانونی جرم قرار دینے کی مخالفت، کبھی مسلم خواتین سے محرم کے ساتھ حج کی مجبوری کو ختم کرنے پر سوال اٹھانا اور اب جو لوگ خواتین کی شادی کی عمر کے معاملے میں آئینی مساوات کا مسئلہ اٹھا رہے ہیں وہ آئین کے بنیادی روح کے پیشہ ور مخالفین ہیں۔
مختار عباس نقوی نے کہا کہ ’’اقلیتوں کی خوشنودی کے سیاسی فریب کو مودی حکومت نے بااختیار بنانے کی ’قوم پرست قوت‘ سے منہدم کر دیا ہے۔ ہندوستانی اقلیتوں کے تحفظ و خوشحالی اور احترام، آئینی عزائم اور ہندوستانی سماج کی مثبت سوچ کا نتیجہ ہے۔ ہندوستان میں اکثریتی سماج کی سوچ اپنے ملک کے اقلیتیوں کی حفاظت اور احترام اورعزائم سے لبریز ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: مختار عباس نقوی نے اکھلیش یادو اور کیجریوال پر تنقید کی
نقوی نے مزید کہا کہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں تمام مذاہب، فرقوں، فرقوں کے ماننے والوں کے ساتھ ساتھ کسی مذہب کو نہ ماننے والوں کو آئینی، سماجی تحفظ کا احترام حاصل ہے۔
آزادی کے بعد ہندوستان نے سیکولرزم کو اپنایا جبکہ پڑوسی ملک پاکستان نے مذہبی تعصب کو اپنایا اور آج وہ دہشت گردی کی فیکٹری بنا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہم سعودی عرب کے ساتھ کھڑے ہیں: مختار عباس نقوی