دہلی کی ساکیت کورٹ نے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طالب علم شرجیل امام کی ضمانت کی عرضی کو مسترد کردیا ہے۔
شرجیل امام پر شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور قومی شہری رجسٹر (این آر سی) کے احتجاج کے دوران اشتعال انگیز تقاریر کرنے کا الزام ہے۔ شرجیل نے اس کیس سے متعلق ایک ضمانت کی عرضی دائر کی تھی، جسے عدالت نے آج خارج کردیا ہے۔
عدالت نے 22 اکتوبر کو حکم جاری کرتے ہوئے مشاہدہ کیا کہ '13 دسمبر 2019 کو شرجیل کے ذریعہ دئیے گئے تقاریر کو پڑھنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ بیان واضح طور پر فرقہ وارانہ اور اشتعال انگیز زبان پر مبنی ہے۔ میرے خیال میں ' اس تقریر کے لہجہ اور تلخی سے عوامی سکون، امن اور ہم آہنگی پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں:دہلی: بھارت میں اقلیتی برادری محفوظ نہیں: فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ
عدالت نے اپنے حکم میں سوامی وویکانند کا بھی حوالہ دیا کہ 'ہمارے خیالات جیسے ہوتے ہیں ہم ویسے ہی بنتے ہیں، لہذا آپ جو سوچتے ہیں اس کا خیال رکھیں، کیونکہ الفاظ ثانوی ہوتے ہیں، لیکن خیالات زندہ رہتے ہیں اور وہ دور تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں'۔
واضح رہے کہ ان لاء ایکٹیویٹیز پریوینشن ایکٹ (یو اے پی اے) کے الزامات کے تحت گرفتار شرجیل امام نے جولائی میں شمال مشرقی دہلی تشدد سے متعلق ایک کیس میں مقامی عدالت میں ضمانت کی عرضی داخل کی تھی۔