جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر پولیس کے ذریعے کی گئی سخت کاروائی کی ویڈیوز مسلسل شیئر کی جارہی ہیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ انتظامیہ کی جانب سے 18 فروری کو جاری کی گئی 3 ویڈیوز نے دوبارہ اس پورے معاملے کو گرما دیا ہے۔
اس تعلق سے دہلی پولیس کے سارے بیانات کی تردیدی ہوتی نظر آرہی ہے جو دہلی پولیس کے اعلی افسران نے پریس کانفرنس کے ذریعے اپنے صفائی پیش کی تھی۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر دہلی پولیس کے ذریعے کی گئی کاروائی کی ویڈیوز نے لوگوں کے حوش اڑادئے ہیں۔ ان ویڈیوز میں پولیس افسران جامعہ ملیہ اسللامیہ کی لائبریری میں گھس کر طلبا پر بے رحمی سے ڈنڈا برساتے نظر آرہے ہیں۔
جبکہ پولیس افسران کا کہنا تھا کہ انہوں نے باہری لوگوں کو طلبا کے ساتھ یونیورسٹی کیمپس میں گھستے ہوئے دیکھا تھا جس کے بعد پولیس نے ان پر کاروائی کیی۔
مزید پڑھیں:راجستھان وزیراعلی کی بی جے پی پر سخت نکتہ چینی
واضح رہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعے شہریت ترمیمی قانون کو 12 دسمبر 2019 کو پارلیامنٹ میں پاس کرایا گیا تھا۔ اس قانون کو پاس کرانے بعد سے مسلسل پورے بھارت میں اس قانون کی مخالفت کی جارہی ہے۔ 15 دسمب کو اس قانون کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا نے بھی مظاہرہ کیا تھا جس کے بعد دہلی پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے ان پر مبینہ طور پر زیادتی کی تھی۔