ETV Bharat / city

وبا کے دوران حکومت نے تعلیمی شعبہ پر توجہ نہیں دی: ماہرینِ تعلیم - education sector during pandemic

ماہرینِ تعلیم کے ذریعے دارالحکومت دہلی میں ایک مشاورتی اجلاس منعقد کیا جس میں کہا گیا کہ ’حکومت نے وبا کے دوران مجموعی طور پر طلباء کی تعلیم اور ان کی بنیادی ضروریات پر کم توجہ دی ہے۔ ماہرین نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ حکومت کووڈ وبا کے بہانے آن لائن تعلیم و EdTech کو فروغ دینے اور تعلیم کے معاملہ میں اپنی ذمہ داریوں سے دست بردار ہونے کی کوشش کررہی ہے۔

وبا کے دوران حکومت نے تعلیمی شعبہ پر توجہ نہیں دی: ماہرینِ تعلیم
وبا کے دوران حکومت نے تعلیمی شعبہ پر توجہ نہیں دی: ماہرینِ تعلیم
author img

By

Published : Nov 2, 2021, 4:14 PM IST

'شِکشا سمواد' کے عنوان سے دہلی میں ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس کا اہتمام سینٹر فار ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ نے اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے اشتراک سے کیا تھا تاکہ دو سالوں سے وبا کے دوران طلبا کو پیش آنے والی مشکلات پر تبادلہ خیال کیا جاسک۔ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر اپوروانند، پروفیسر ڈاکٹر انیتا رامپال، سلیم اللہ خان سکریٹری تعلیمی بورڈ جماعت اسلامی ہند، فواز شاہین، جامعہ ملیہ اسلامیہ، جواہر لال نہرو یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اداروں سے ریسرچ اسکالرز و طلباء موجود تھے۔

سعادت حسین (جے این یو) نے ایڈہاک اور گیسٹ فیکلٹیز کے متعلق کہا کہ پرمیننٹ تدریسی ٹیم کو زیادہ تنخواہوں پر اور عارضی اساتذہ کو کم تنخواہوں پر رکھا جاتا ہے جبکہ اساتذہ کو غیرضروری طور پر برخاست بھی کردیا جاتا ہے۔ ایسے اساتذہ کو مستقل کرنے کےلیے اقدامات کئے جانے چاہئے۔ اس کے علاوہ اساتذہ کو تحفظ، وقار اور انکے احترام کا احساس دلانے کی جانب بھی کوششیں کی جانی چاہئے۔

سلیم اللہ خان نے ملک بھر کے اساتذہ سے ملاقاتوں کی روشنی میں اظہارِ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ نصاب میں اصلاح و تبدیلی ضروری ہے، اس امر کا خیال رکھا جائے کہ یہ تبدیلیاں طلباء کے لیے بوجھ نہ بنے۔


پروفیسر انیتا نے ڈیجیٹل تعلیم کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقی تعلیم کا متبادل نہیں ہوسکتا۔ اساتذہ ایسے نظام میں خود کو غلام محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آن لائن تعلیم میں طلبا اسکرین کو گھورتے رہتے ہیں لیکن وہ کچھ سوچنے پر مجبور نہیں ہوتے اور نہ ہی سوال کرتے ہیں۔

پروفیسر اپوروانند نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اتنی اعلیٰ معیار کی علمی مصنوعات کا کم قیمت پر دستیاب ہونا ہماری حکومتوں کے لیے پرکشش ہے۔ حکومت کے نزدیک ڈیجیٹل ہونا ترقی پسند ہونا ہے اور وہ پروفیسرز اور اعلیٰ تعلیم کو ایک ایسے بوجھ کے طور پر دیکھتے ہیں جس سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہیے۔

ایڈووکیٹ فواز شاہین نے نشاندہی کی کہ برج کورسز یا تیز رفتار سیکھنے کے پروگرام طلباء کے حوصلوں کو مزید پست کر سکتے ہیں اور ان کی ذہنی صحت کو متاثر کر سکتے ہیں۔ تعلیمی نتائج کو حاصل کرنے کے لیے طلباء کی مشاورت سے سالانہ تعلیمی سال کو بڑھانے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دہلی میں ڈیڑھ سال بعد کھلے اسکول


ای"شکشا سمواد" ایک مشاورتی سلسلہ ہے جس کا انعقاد ملک بھر کی مختلف ریاستوں میں ماہرین تعلیم، طلباء، محققین، لیکچررز اور سماجی شخصیات کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

'شِکشا سمواد' کے عنوان سے دہلی میں ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس کا اہتمام سینٹر فار ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ نے اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے اشتراک سے کیا تھا تاکہ دو سالوں سے وبا کے دوران طلبا کو پیش آنے والی مشکلات پر تبادلہ خیال کیا جاسک۔ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر اپوروانند، پروفیسر ڈاکٹر انیتا رامپال، سلیم اللہ خان سکریٹری تعلیمی بورڈ جماعت اسلامی ہند، فواز شاہین، جامعہ ملیہ اسلامیہ، جواہر لال نہرو یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اداروں سے ریسرچ اسکالرز و طلباء موجود تھے۔

سعادت حسین (جے این یو) نے ایڈہاک اور گیسٹ فیکلٹیز کے متعلق کہا کہ پرمیننٹ تدریسی ٹیم کو زیادہ تنخواہوں پر اور عارضی اساتذہ کو کم تنخواہوں پر رکھا جاتا ہے جبکہ اساتذہ کو غیرضروری طور پر برخاست بھی کردیا جاتا ہے۔ ایسے اساتذہ کو مستقل کرنے کےلیے اقدامات کئے جانے چاہئے۔ اس کے علاوہ اساتذہ کو تحفظ، وقار اور انکے احترام کا احساس دلانے کی جانب بھی کوششیں کی جانی چاہئے۔

سلیم اللہ خان نے ملک بھر کے اساتذہ سے ملاقاتوں کی روشنی میں اظہارِ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ نصاب میں اصلاح و تبدیلی ضروری ہے، اس امر کا خیال رکھا جائے کہ یہ تبدیلیاں طلباء کے لیے بوجھ نہ بنے۔


پروفیسر انیتا نے ڈیجیٹل تعلیم کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقی تعلیم کا متبادل نہیں ہوسکتا۔ اساتذہ ایسے نظام میں خود کو غلام محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آن لائن تعلیم میں طلبا اسکرین کو گھورتے رہتے ہیں لیکن وہ کچھ سوچنے پر مجبور نہیں ہوتے اور نہ ہی سوال کرتے ہیں۔

پروفیسر اپوروانند نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اتنی اعلیٰ معیار کی علمی مصنوعات کا کم قیمت پر دستیاب ہونا ہماری حکومتوں کے لیے پرکشش ہے۔ حکومت کے نزدیک ڈیجیٹل ہونا ترقی پسند ہونا ہے اور وہ پروفیسرز اور اعلیٰ تعلیم کو ایک ایسے بوجھ کے طور پر دیکھتے ہیں جس سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہیے۔

ایڈووکیٹ فواز شاہین نے نشاندہی کی کہ برج کورسز یا تیز رفتار سیکھنے کے پروگرام طلباء کے حوصلوں کو مزید پست کر سکتے ہیں اور ان کی ذہنی صحت کو متاثر کر سکتے ہیں۔ تعلیمی نتائج کو حاصل کرنے کے لیے طلباء کی مشاورت سے سالانہ تعلیمی سال کو بڑھانے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دہلی میں ڈیڑھ سال بعد کھلے اسکول


ای"شکشا سمواد" ایک مشاورتی سلسلہ ہے جس کا انعقاد ملک بھر کی مختلف ریاستوں میں ماہرین تعلیم، طلباء، محققین، لیکچررز اور سماجی شخصیات کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.