کلیم الحفیظ نے کہا کہ کم سے کم یونیورسٹیوں اور کالجوں کے ماحول کو ایسا رکھا جائے کہ بچے اپنی تعلیم پر توجہ رکھ سکیں۔ یونیورسٹیوں میں اسٹوڈنٹ لیڈر شپ کو تعلیمی ایشوز پر ہی سیاست کو ترجیح دینا چاہئے اور ملکی سیاست میں اپنا تعمیری رول ادا کرنا کرنا چاہئے۔ ملکی آئین اور جمہوریت کو بچانے میں اپنی سیاسی بصیرت کو استعمال کرنا چاہئے۔ کوشش کرنا چاہئے کہ تعلیمی اداروں میں تعلیمی ماحول متاثر نہ ہو، اس لیے کہ طلبا کا پہلا مقصد حصول تعلیم ہے۔ البتہ فرقہ پرست سیاست چاہتی ہے کہ طلبہ کے ذہنوں کو بھی زہر آلود کردیا جائے۔
کلیم الحفیظ نے کہا کہ ملک میں ایک ہزار سال سے ہندو مسلمان ساتھ ساتھ رہتے آئے ہیں، نوراتر اور رام نومی بھی ہزاروں سالوں سے منائی جارہی ہے لیکن کبھی بھی کسی کو کسی کے کھانے پینے پر اعتراض نہیں ہوا۔ جے این یو میں نان ویج کو لے کر اکھل بھارتی ودیارتھی پریشد کا ہنگامہ غیر آئینی ہے۔ آج کل فرقہ پرست ہر تیوہار پر کوئی نہ کوئی نیا گل کھلاتے ہیں اور ماحول کو خراب کرتے ہیں۔ پہلے راجستھان اور کل مدھیہ پردیش اور گجرات میں اسی بنا پر فسادات ہوچکے ہیں۔ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ نقصان کسی کا بھی ہو، اصل نقصان ملک کا ہے۔
یہ بھی پڑھیں
Kaleem ul Hafeez on Karnataka High Court Verdict: کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے پر کلیم الحفیظ کا ردعمل
صدر مجلس نے کہا کہ یہی سیاست اگر تعلیمی اداروں میں چل نکلی تو تعلیمی ادارے لڑائی کے اڈے بن جائیں گے، جس سے سارا تعلیمی نظام ٹھپ ہو کر رہ جائے گا۔ طلباء یونین کو اپنی توجہ طلبہ کے مسائل حل کرنے، بہتر تعلیمی ماحول بنانے، نئے نئے کورسز سے متعارف کرانے، طلبہ کو تعلیم میں مدد کرنے اور عملی زندگی کو بہتر اور خوش حال بنانے پر دینا چاہئے۔ انھیں ہندو مسلمان کی سیاست سے دور رہنا چاہئے۔ انتظامیہ کو بھی چاہئے کہ وہ تعلیمی اداروں میں جمہوری فضا کو قائم رکھیں اور آئین کے مطابق کارروائی کریں۔