نئی دہلی: سنگم وہار کی نربھیا رابعہ سیفی کی عصمت دری اور بے رحمانہ قتل کے بعد دہلی میں شدید ناراضگی ہے۔ رابعہ کو انصاف دلانے کے لیے گلی نمبر 1 سے رات 8 بجے پوری سنگم وہار تک کینڈل مارچ نکالا گیا۔ متاثرہ کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس اس معاملے کو نظر انداز کر رہی ہے۔ ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ متاثرہ خاندان اس معاملے کو فرید آباد کے سورج کنڈ پولیس اسٹیشن سے سنگم وہار پولیس اسٹیشن منتقل کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے تاکہ پولیس اس کیس میں تیزی سے کام کر سکے اور مجرموں کو سزا دلانے میں مدد مل سکے۔
وہیں اس معاملے کو لے کر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) دہلی یونٹ کے ارکان نے متاثرہ خاندان سے ملاقات کی اور رابعہ کو انصاف دلانے کے لیے ہر ممکن یقین دہانی کرائی۔ ایم آئی ایم کے دہلی صدر کلیم الحفیظ نے رابعہ معاملے پر کیجریوال حکومت سے متاثرہ کنبہ کو فوراً انصاف دلانے کا مطالبہ کیا ہے ساتھ ہی قومی میڈیا کے ذریعہ اس حساس معاملے کو نہ اٹھانے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
معلوم ہوکہ رابعہ دہلی پولیس میں کانسٹبل کے عہدہ پر فائز تھی اور ابھی اس کی نوکری کے صرف چار ماہ ہی مکمل ہوئے تھے، وہ سنگم وہار علاقہ میں رہتی تھی۔ 27 اگست کو جب وہ گھر نہیں لوٹی تو گھر والوں نے تلاش کرنا شروع کیا لیکن اس کا کوئی سراغ نہیں لگ سکا، بعدمیں ان کی لاش ملی جس پر 50 سے زائد چاقوؤں کے نشانات تھے، گردن کٹی ہوئی تھی، دونوں پستان کاٹ دیے گئے تھے، شرم گاہ میں چاقوؤں سے وار کیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں: چار سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام، ایک شخص کی پٹائی
جمعرات کی شب رابعہ کی روح کے سکون کے لیے نکالے گئے کینڈل مارچ میں نوجوانوں اور خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ سب نے رابعہ کے قاتلوں کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔
رابعہ کے بھائی نے الزام لگایا کہ کوئی سیاسی جماعت ان کی مدد کے لیے آگے نہیں آرہی۔ نربھیا ریپ کیس میں جس طرح پورا ملک متحد تھا ، اسی طرح کی یکجہتی اس کیس میں نظر نہیں آئی جبکہ یہ معاملہ نربھیا کیس سے زیادہ وحشیانہ اور بھیانک ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا رابعہ کو نربھیا کی طرح انصاف ملے گا یا پھر کیس ڈائری میں سمٹ کر جائے گا۔