گذشتہ ماہ ہی دہلی اقلیتی کمیشن کی جانب سے ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کی گئی تھی، جس میں فسادات کے دوران ہوئی وارداتوں کا ذکر سلسلے وار کیا گیا تھا لیکن کانگریس کی جانب سے دہلی فسادات پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی گئی تھی، جس نے ابھی تک اپنی رپورٹ تو پیش نہیں کی لیکن دہلی اقلیتی کمیشن کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پر اعتراض کیا ہے۔
کانگریس کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے رکن اور کانگریس کے سینیئر رہنما نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے خصوصی طور پر بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کو چاہیے تھا کہ ایک جوڈیشل انکوائری کرتے اور دہلی حکومت سے سی سی ٹی وی فوٹیج منگوا کر اس کی چھان بین کرتے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔انہوں نے شاہین باغ پر ہو رہی سیاست پر بھی اعتراض جتاتے ہوئے کہا کہ یہ احتجاجی مظاہرے عوامی انقلاب کے ذریعہ شروع ہوا تھا جسے عام آدمی پارٹی بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عام آدمی پارٹی اور بی جے پی ایک سکہ کے دو پہلو ہیں جو مسلمانوں کو بدنام کرنے اور ان کا سیاسی استعمال کرنے کے لیے اس طرح کی سیاست کر رہے ہیں جس کہ ہم پر زور مذمت کرتے ہیں۔