دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے بتایا کہ "دہلی میں سی بی ایس ای بورڈ کے امتحانات اور پریکٹیکل کے پیش نظر 18 جنوری سے دسویں اور بارہویں کلاسسز شروع کرنے کی اجازت دی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کو آنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا اور والدین کی رضامندی سے ہی بچوں کو اسکول بلایا جا سکے گا۔ ۔‘‘
حکومت نے اس سلسلے میں ایک معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) بھی جاری کیا ہے جس پر تمام اسکولوں کو عمل کرنا ہوگا۔ آپ کو یہ ریکارڈ رکھنا ہوگا کہ کون سے بچے اسکول آرہے ہیں، لیکن یہ حاضری کے لئے استعمال نہیں کیا جائے گا۔
ایس او پی کے مطابق اسکول کے صحن میں کورونا سے متاثر کسی بھی بچے یا ملازم کو آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ دروازے پر تھرمل اسکریننگ لازمی ہوگی۔ اسکول کے داخلہ دروازوں، کلاس روم، لیبارٹری اور عوامی سہولیات والی جگہوں پر ہاتھوں کی صفائی کا انتظام کرنا لازمی ہے۔
کنٹینمنٹ زون سے باہر رہنے والے ہی اسکول کھلیں گے۔ اس کے علاوہ کنٹینمنٹ زون میں رہنے والا کوئی بھی شخص اسکول نہیں آسکے گا۔ کلاسوں اور لیبارٹریوں کا اس طرح بندوبست کرنا پڑے گا کہ کووڈ کی ہدایات کی خلاف ورزی نہ ہوسکے۔ ٹائم ٹیبل کے مطابق ملازمین کو بھی بلایا جاسکتا ہے۔
مسٹر سسودیا نے پہلے ہی کہا تھا کہ ویکسین آنے تک دارالحکومت میں اسکول نہیں کھولے جائیں گے۔ مرکزی حکومت نے 3 جنوری کو کورونا وائرس کی دو ویکسینوں کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی ہے۔ اس کے بعد 6 جنوری کو وزیر تعلیم نے کہا کہ حکومت قومی دارالحکومت میں جلد اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کے طریقوں پر غور کر رہی ہے۔
دہلی میں کورونا وبا کے پیش نظر پچھلے سال 16 مارچ کو کیجریوال حکومت نے تمام اسکولوں کو بند رکھنے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس کے بعد دارالحکومت کے تمام اسکول بند ہیں۔ تاہم ، اس دوران آن لائن کلاسیز چل رہی ہیں۔
یو این آئی