ETV Bharat / city

AIMPLB to Approach Supreme Court on Hijab Issue: مسلم پرسنل لا بورڈ حجاب معاملہ پر سپریم کورٹ سے رجوع ہوگا

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے عنقریب مناسب قدم اٹھائے گا اور سپریم کورٹ سے رجوع کرے گا۔

پرسنل لا بورڈ حجاب کے مسئلہ میں سپریم کورٹ جائے گا
author img

By

Published : Mar 20, 2022, 1:40 PM IST

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ مؤرخہ 14/ مارچ 2022 کو بورڈ کی لیگل کمیٹی اور سکریٹریز کی آن لائن میٹنگ ہوئی، جس میں لیگل کمیٹی کے کنوینر یوسف حاتم مچھالہ سینئر ایڈوکیٹ، ایم، آر شمشاد ایڈوکیٹ، طاہر حکیم ایڈوکیٹ، فضیل احمد ایوبی ایڈوکیٹ، نیاز احمد فاروقی ایڈوکیٹ کے علاوہ بورڈ کے سیکریٹریز مولانا محمد فضل الرحیم مجددی اور مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی، نیز ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، کمال فاروقی، مولانا صغیر احمد رشادی امیر شریعت کرناٹک، مولانا عتیق احمد بستوی اور کے رحمن خان نے شرکت کی۔

اس میٹنگ میں حجاب کے سلسلے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلہ کا جائزہ لیا گیا اور محسوس کیا گیا کہ اس میں بہت سے نقائص ہیں۔ اس میں فرد کی آزادی کو پوری طرح نظر انداز کردیا گیا ہے اور اسلام میں کس عمل کو لازمی درجہ حاصل ہے اور کس کو نہیں؟ اس کے بارے میں عدالت نے اپنی رائے سے فیصلہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

حالانکہ کسی بھی قانون کی تشریح کا حق اس قانون کے ماہرین کو ہوتا ہے، اس لئے قانون شریعت کا کوئی مسئلہ ہو تو اس میں علماء کی رائے کو اہمیت حاصل ہوگی لیکن فیصلہ میں اس پہلو کو پیش نظر نہیں رکھا گیا ہے۔ اس لئے عدالت کے اس فیصلہ سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوسکے چنانچہ اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:

AIMPLB on karnataka Hijab Row: پرسنل لاء بورڈ جلد حجاب معاملہ میں پیروی کرے گا



اب بجا طور پر مسلمانوں میں یہ احساس پیدا ہو رہا ہے کہ عدالتیں بھی شرعی و مذہبی امور و معاملات میں متعصبانہ ذہنیت کا شکار ہوتی جا رہی ہیں اور اکثر دستوری تحفظات کی من مانی تشریح کرتی ہیں۔ بورڈ اس پر گہری تشویش اور رنج کا اظہار کرتا ہے، تاہم بورڈ نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے عنقریب مناسب قدم اٹھائے گا اور سپریم کورٹ سے رجوع کرے گا۔

بورڈ اسی کے ساتھ ساتھ علماء، دانشوران، ملی قائدین، تعلیمی ماہرین، سرمایہ داروں اور تاجروں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ گرلس اسکول قائم کریں۔ اسلامی ماحول اور اخلاقی اقدار کے ساتھ معیاری تعلیم کا انتظام کریں۔ لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دیں، پرائیوٹ اداروں سے مسلمان سماجی رہنما ملاقات کرکے ان کو ساتویں کلاس سے اوپر لڑکیوں کے لئے علاحدہ کلاس روم قائم کرنے کی ترغیب دیں اور جس ریاست میں سرکار اسکارف پر پابندی لگائے وہاں حکومت کے خلاف بھرپور مگر پر امن احتجاج کریں۔

بورڈ نے ملت کی ان بچیوں کو بھی مبارکباد پیش کی ہے، جنہوں نے بے پردہ ہونے کو قبول نہیں کیا اور انہوں نے اسلامی شعار پر ثابت قدمی اختیار کی ہے، بورڈ مسلمانوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ صبر سے کام لیں، قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں اور بورڈ کی ہدایات کا انتظار کریں۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ مؤرخہ 14/ مارچ 2022 کو بورڈ کی لیگل کمیٹی اور سکریٹریز کی آن لائن میٹنگ ہوئی، جس میں لیگل کمیٹی کے کنوینر یوسف حاتم مچھالہ سینئر ایڈوکیٹ، ایم، آر شمشاد ایڈوکیٹ، طاہر حکیم ایڈوکیٹ، فضیل احمد ایوبی ایڈوکیٹ، نیاز احمد فاروقی ایڈوکیٹ کے علاوہ بورڈ کے سیکریٹریز مولانا محمد فضل الرحیم مجددی اور مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی، نیز ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، کمال فاروقی، مولانا صغیر احمد رشادی امیر شریعت کرناٹک، مولانا عتیق احمد بستوی اور کے رحمن خان نے شرکت کی۔

اس میٹنگ میں حجاب کے سلسلے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلہ کا جائزہ لیا گیا اور محسوس کیا گیا کہ اس میں بہت سے نقائص ہیں۔ اس میں فرد کی آزادی کو پوری طرح نظر انداز کردیا گیا ہے اور اسلام میں کس عمل کو لازمی درجہ حاصل ہے اور کس کو نہیں؟ اس کے بارے میں عدالت نے اپنی رائے سے فیصلہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

حالانکہ کسی بھی قانون کی تشریح کا حق اس قانون کے ماہرین کو ہوتا ہے، اس لئے قانون شریعت کا کوئی مسئلہ ہو تو اس میں علماء کی رائے کو اہمیت حاصل ہوگی لیکن فیصلہ میں اس پہلو کو پیش نظر نہیں رکھا گیا ہے۔ اس لئے عدالت کے اس فیصلہ سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوسکے چنانچہ اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:

AIMPLB on karnataka Hijab Row: پرسنل لاء بورڈ جلد حجاب معاملہ میں پیروی کرے گا



اب بجا طور پر مسلمانوں میں یہ احساس پیدا ہو رہا ہے کہ عدالتیں بھی شرعی و مذہبی امور و معاملات میں متعصبانہ ذہنیت کا شکار ہوتی جا رہی ہیں اور اکثر دستوری تحفظات کی من مانی تشریح کرتی ہیں۔ بورڈ اس پر گہری تشویش اور رنج کا اظہار کرتا ہے، تاہم بورڈ نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے عنقریب مناسب قدم اٹھائے گا اور سپریم کورٹ سے رجوع کرے گا۔

بورڈ اسی کے ساتھ ساتھ علماء، دانشوران، ملی قائدین، تعلیمی ماہرین، سرمایہ داروں اور تاجروں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ گرلس اسکول قائم کریں۔ اسلامی ماحول اور اخلاقی اقدار کے ساتھ معیاری تعلیم کا انتظام کریں۔ لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دیں، پرائیوٹ اداروں سے مسلمان سماجی رہنما ملاقات کرکے ان کو ساتویں کلاس سے اوپر لڑکیوں کے لئے علاحدہ کلاس روم قائم کرنے کی ترغیب دیں اور جس ریاست میں سرکار اسکارف پر پابندی لگائے وہاں حکومت کے خلاف بھرپور مگر پر امن احتجاج کریں۔

بورڈ نے ملت کی ان بچیوں کو بھی مبارکباد پیش کی ہے، جنہوں نے بے پردہ ہونے کو قبول نہیں کیا اور انہوں نے اسلامی شعار پر ثابت قدمی اختیار کی ہے، بورڈ مسلمانوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ صبر سے کام لیں، قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں اور بورڈ کی ہدایات کا انتظار کریں۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.