ریاست اتراکھنڈ میں کورونا کی روک تھام کے لئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔ لیکن اب اتراکھنڈ کے لئے کورونا وائرس ایک بڑا فائدے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
اتراکھنڈ کے قیام سے قبل اور اس کے بعد بھی پہاڑی اضلاع کے لئے ہجرت ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔ اب تک حکومتوں نے ہجرت کو روکنے کے لئے بہت سے منصوبے بنائے ہیں لیکن ایک بھی زمینی سطح پر کارگر ثابت نہیں ہوا ہے۔
تریویندرا حکومت نے اس کے لیے کمیشن تشکیل دے دیا تھا ، تاکہ ریاست سے ہجرت کو روکنے کے ساتھ ساتھ مزید یہاں لایا جاسکے مگر حکومت کی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں۔ لیکن کرونا نے وہ کام کیا جو حکومتیں برسوں تک نہیں کرسکتی تھیں۔
دراصل کرونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے اتراکھنڈ سے باہر کام کرنے والے لاکھوں افراد کا روزگار ختم ہوگیا۔ ایسی صورتحال میں زیادہ مزدور اتراکھنڈ منتقل ہوگئے ہیں۔
اب حکومت اسے ایک موقع کے طور پر لے رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ برسوں سے ویران پڑے گاؤں کو ایک بار پھر آباد کیا جاسکتا ہے۔
اترا کھنڈ واپس آئے لاکھوں مزدور گاؤں میں ہی روزگار کے مواقع کھول سکتے ہیں۔ لیکن کیا حقیقت میں کورونا وائرس ختم ہونے کے بعد یہ مزدور اتراکھنڈ میں رکیں گے یہ بڑا سوال بھی حکومت کے سامنے ہے؟
حکومت مزدوروں کی واپسی کو بھی ایک موقع کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ اتراکھنڈ حکومت کابینہ کے وزیر اور حکومتی ترجمان مدن کوشک کے مطابق اگر ہم اس وبا کو ایک موقع میں بدل دیتے ہیں تو اس سے ریاست کی معیشت میں بھی اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ' اگر یہ مزدور رک جائیں اور ریاست میں خود روزگار میں شامل ہوں تو وہ گھر بیٹھے اپنی معیشت کو مستحکم کرسکیں گے۔ اس کے ساتھ وہ بہت سے دوسرے لوگوں کو روزگار بھی فراہم کریں گے۔ اگر حکومت کی یہ کاوش کامیاب ہوتی ہے تو ریاستی حکومت کے لئے یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی۔
اس سلسلے میں اتراکھنڈ انڈسٹری ایسوسی ایشن کے صدر پنکج گپتا نے کہا کہ اترا کھنڈ واپس آنے والے مزدوروں کے لئے اتراکھنڈ کابینہ نے پہلے ہی فیصلہ کیا ہے کہ وہ خود روزگار فراہم کریں گے۔
لیکن اتراکھنڈ حکومت کے فیصلے میں یہ کہا گیا ہے کہ خود روزگار پر دی جانے والی سبسڈی ناکافی ہے۔ ایسی صورتحال میں حکومت کو ان مزدوروں کے لئے ایک بہتر روڈ میپ تیار کرنا چاہئے۔ تاکہ انہیں بار بار بینکوں اور دفاتر کا چکر لگانے کی ضرورت نہ پڑے اور وہ خود روزگار کے ساتھ مناسب طریقے سے جڑ سکیں۔
حکومت مزدوروں کی واپسی میں کسی موقع کو تلاش کر رہی ہے ، کچھ لوگ اسے حکومت کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج قرار دے رہے ہیں۔
بھاگیراتھ شرما کے مطابق ریاست کے پہاڑی علاقوں میں چھوٹی صنعتوں کے قیام کا امکان بہت کم ہے۔ یہاں تک کہ اگر ہم وہاں صنعت لگائیں گے تو اس سے کتنے لوگوں کو روزگار ملے گا اور بینکس کتنا کام کریں گی؟ یہ ایک بہت بڑا سوال ہے۔
ایسی صورتحال میں ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس ایک موقع ہے یہ بہت جلد واضح ہوگا۔ کیونکہ کورونا وائرس موقع نہیں بلکہ ایک نیا چیلنج ہے۔ صرف یہی نہیں ریاست میں پہلے ہی بے روزگار موجود ہیں۔
ایسی صورتحال میں ان بے روزگاروں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ لہذا حکومت کو ایک روڈ میپ تیار کرنے کی ضرورت ہے بصورت دیگر یہ ایک بم کی طرح پھٹ پڑے گا جو کورونا وائرس سے زیادہ خطرناک ہوگا۔
اتراکھنڈ واپس آنے کے لیے مزدوروں کی آن لائن رجسٹریشن کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔ اب تک 1 لاکھ 87 ہزار 909 افراد نے اپنے گھر واپس آنے کے لئے ملک بھر کی تمام ریاستوں سے آن لائن رجسٹریشن کرایا ہے۔اس میں سے 26 ہزار 54 افراد کو اتراکھنڈ لایا گیا ہے۔جن میں بنیادی طور پر ہریانہ سے 12،644، چندی گڑھ سے 4،867، اترپردیش سے 3،803، راجستھان سے 2،444، دہلی سے 661، گجرات سے 641، پنجاب سے 453 شامل ہیں، جن میں دیگر ریاستوں کے مزید 541 افراد اور بھی شامل ہیں۔