مقامی لوگوں کی شکایت ہے کہ راشن آگیا ہے لیکن ڈیلر کا کہنا ہے کہ پہلے وہ غیر مسلموں میں تقسیم کریں گے اس کے بعد مسلمانوں میں تقسیم کریں گے۔ اس کی تصدیق کے لیے ہمارے نمائندہ نے متعلقہ ڈیلر کو فون لگایا اور پایا کہ ان لوگوں کی شکایت درست ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق شہر تو چھوڑیے دیہی علاقے کے غیر مسلم برادری کے ذہنوں میں یہ بات گھر کر گئی ہے کہ کورونا بیماری مسلمانوں کی وجہ سے پھیلتی ہے اس لیے مسلمانوں کو قریب نہیں آنے دینا ہے۔ سماج کا دانشور طبقہ مسلمانوں کے خلاف اس طرح کے نفرت انگیز رجحان کو ایک مہذب سماج کےلیے انتہائی خطرناک قرار دیتے ہیں۔ کیونکہ اس طرح کی سماجی آلودگی ہماری گنگا جمنی تہذیب کے منافی ہے۔
مسلمانوں کا ماننا ہے کہ بھارتی میڈیا کے ایک بڑے طبقہ نے ملک میں کورونا کے لیے جس طرح تبلیغی جماعت کے خلاف بیان بازی کی اور سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلائی اس نے معاشرے میں مسلمانوں کے خلاف فضا میں نفرت گھول دی ہے اور نفرت کا یہ وائرس زمینی سطح پر گاؤں گاؤں تک پھیل گیا ہے۔ اور نفرت کا یہ وائرس کورونا وائرس سے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔