سماجوادی طلبا تنظیم کے زیرِ اہتمام ایم جے پی روہیلکھنڈ یونیورسٹی کے طلباء نے کیمپس میں احتجاجی مارچ نکال کر اتر پردیش حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
اُنہوں نے پبلک سروس کمیشن کے ایک اشتہار پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت بہت خاموشی کے ساتھ ایس سی، ایس ٹی، او بی سی اور اقلیتی طبقہ کے بیک ورڈ کا رزرویشن ختم کرنا چاہتی ہے۔
یہ کام آسان نہیں ہے، لہذا حکومت نے پبلک سروس کمیشن کا سہارا لیا ہے۔ گزشتہ دنوں ایک اشتہار میں ایس سی، ایس ٹی اور بیک ورڈ کلاس کو جنرل کیٹیگری سے زیادہ نمبر اور رینک ہونے کے باوجود اپنے زمرے میں ہی درخواست ڈالنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
یعنی اگر ایس سی، ایس ٹی اور بیک ورڈ کلاس کا کوئی امیدوار جنرل کیٹیگری کے امیدوار سے بھی زیادہ ہائی رینک حاصل کرچکا ہے تو بھی وہ جنرل کیٹیگری میں داخلہ نہیں کر سکتا ہے، مطلب صاف ہے کہ کسی بھی نوکری اور روزگار کے لیے تمام امیدوار صرف اپنے زمرے میں ہی داخلہ لے سکتے ہیں۔
شیو پرتاپ سنگھ یادو نے حکومت اتر پردیش سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پریاگ راج کے ذریعہ قرار داد پاس کرکے دوسرے پسماندہ طبقات، شیڈول کاسٹ، شیڈیول ٹرائبس اور معاشی طور پر کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے رزرویشن کے امیدواروں کو جنرل کیٹیگری کے برابر یا اُن سے اعلیٰ میرِٹ ہونے کے باوجود براہ راست بھرتی کے عہدوں پر منتخب نہ کرکے اُنہیں مختص کیٹیگری میں منتخب ہونے پر مجبور کیا گیا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کے اشارے پر آپ کے اس فاسد حکم سے محض 5 فیصد جنرل کیٹیگری کی آبادی کو 40.5 فیصد ریزرویشن اور اقلییتی طبقہ کی 95 فیصد آبادی کو صرف 59.5 فیصد ریزرویشن ہی مل پائے گا۔