ملک کے سابق وزیر اعظم مرحوم اٹل بہاری واجپئی کے زیر اہتمام حوصلہ مند مدرسہ جدید کاری اسکیم ہندوستان کی 18 ریاستوں میں شروع کی گئی تھی۔ جس کے تحت حکومت ہند نے ہندی، انگریزی، ریاضی، سائنس، سوشل سائنس اور کمپیوٹر جیسے جدید مضامین میں تعلیم دینے کے لئے ہر مدرسے میں تین جدید اساتذہ کا تقرر کیا تھا۔
اس کے تحت مرکزی حکومت نے گریجویٹ اساتذہ کو ماہانہ 6 ہزار روپے اور پوسٹ گریجویٹ کو ماہانہ 12 ہزار روپے بطور تنخواہ دینے کا انتظام طے کیا تھا۔ اس وقت اترپردیش میں مذکورہ اسکیم کے تحت 22500 اساتذہ اپنی محنت اور جزبہ کے دم پر 15 لاکھ طلباء طالبات کی زندگی کو علم کی روشنی سے افضل بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔
ان اساتذہ نے بریلی ضلع مجسٹریٹ کو ایک میمورنڈم سپرد کر کے اپنی پریشانی بیان کی ہے۔ ان اساتذہ کو سیشن 2014۔2013 سے لیکر 2020-2019 یعنی 72 ماہ سے تنخواہ کی ادائگی نہیں ہوئ ہے۔ جس کی وجہ سے ان کو کنبہ کی پرورش میں مشکل پیش آ رہی ہے۔ تمام اساتذہ براہ راست یا بلا واسطہ قرض میں مبتلا ہیں اور کنبہ فاقہ کشی کی راہ پر غامزن ہے۔ اس پریشانی کی وجہ سے اتر پردیش میں 30 کے قریب اساتذہ نے یا تو خودکشی کر لی ہے یا پھر دل کا دورہ پڑنے سے اُن کی موت ہوگئی ہے۔
اساتذہ کا وفد مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کے اعلیٰ افسران اور وزراء سے متعدد مرتبہ ملکر اپنی تنخواہ جاری کرانے کی گزارش کر چکا ہے۔ ہر مرتبہ یقین دہانی کی گئ ہے، جائز حق اب تک نہیں ملا ہے۔ بریلی کے مدرسہ جدید اساتزہ نے ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات کرکے صدر مجہوریہ کے نام ایک میمورنڈم سپرد کرکے گزارش کی ہے کہ گزشتہ 72 مہینے سے تنخواہ نہیں ملنے کی وجہ سے تمام اساتزہ کو کنبہ کے ساتھ اجتماعی خودکشی کرنے کی اجازت دی جائے۔