ریاست مہاراشٹر کے ضلع اورنگ آباد میں ایک پندرہ سالہ معذور بچی کے علاج کے لیے اس کے والدین رات بھر ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال کی خاک چھانتے رہے لیکن کسی اسپتال میں بچی کو نہیں لیا گیا۔
معذور بچی کے والد کا کہنا ہے کہ 'ان کی بچی کو کوئی مرض لاحق نہیں ہے۔ وہ ذہنی طور پر معذور ہے اور چار سے پانچ مہینے میں ایک مرتبہ اس کی پیشاب کی تھیلی تبدیل کرنا ہوتی ہے۔ عام دنوں میں پرائیویٹ اسپتالوں میں یہ کام محض پانچ منٹ میں ہوجاتا تھا لیکن کورونا کے سبب ڈاکٹرز نے بچی کا بلاڈر تبدیل کرنا مناسب نہیں سمجھا'۔
گولڈ بلاڈر کی تبدیلی نہ ہونے کے سبب معذور بچی کافی پریشان ہے۔ بیٹی کی تکلیف سے پریشان ماں باپ نے آخرکار بے حسی کا مظاہرہ کرنے والے 9 پرائیوٹ اسپتالوں کے خلاف ریاست کے وزیر اعلی سمیت ضلع کلکٹر میں تحریری شکایات درج کرائی ہیں۔
میونسپل کارپوریشن نے پرائیوٹ اسپتالوں کی اس مجرمانہ روش کا سخت نوٹس لیا اور متعلقہ اسپتالوں کو 'وجہ بتاؤ' نوٹس جاری کیا ہے، مسلم اکثریتی بستیوں میں پرائیوٹ ڈاکٹرز کے اس طرح کے روپے پر کافی برہمی پائی جارہی ہے۔