اننت ناگ: وادی کشمیر میں گزشتہ کئی ہفتوں سے جنگلی جانوروں کا انسانی بستیوں کی جانب رُخ کرنے کی خبریں سامنے آرہی ہیں جس سے یہ بات عیاں ہو جاتی ہے کہ انسانوں اور جانوروں کے درمیان تصادم آرائی کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ تقریباً ایک ماہ قبل جنوبی ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب کوکرناگ کے گڈول نامی علاقے میں ایک ریچھ نے پچاس سالہ خاتون پر حملہ کر دیا جس سے اس کی موت ہو گئی۔ Wild Animals entering in Kokernag
اسی طرح کے واقعات اس سے قبل بھی وادی کے مختلف علاقوں میں رونما ہوتے رہے ہیں۔ جنگلی جانوروں کی جانب سے انسانوں پر حملہ آور ہونے سے نہ صرف اب تک متعدد قیمتی انسانی جانیں زیاں ہوئی ہیں۔ بلکہ کئی افراد بری طرح زخمی بھی ہوئے ہیں۔ کوکرناگ کے ایک دور افتادہ ڈار بہکن نامی علاقے کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ آج کل مذکورہ علاقے میں مکی کی فصل تیار ہو چکی ہے، جس کے باعث جنگلی حیات کھانے کی تلاش میں بستیوں کا رُخ کر رہے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ گھر کے مرد حضرات روزی روٹی کمانے کے غرض سے دوسرے علاقوں کا رُخ کرتے ہیں، وہی دوسری جانب جنگلی جانوروں کے ڈر سے ان کا اہل خانہ دن بھر اپنے گھروں کے اندر ہی سہم کر رہ جاتے ہیں، ان کے مطابق جب بھی انہیں کسی کام سے اپنے گھر سے باہر جانا پڑتا ہے تو علاقے کے لوگ ٹولیوں میں نکلتے ہیں۔
وہیں حالیہ برسوں کے دوران وادی کشمیر خاص کر دور افتادہ علاقوں میں چھوٹے بچوں سمیت متعدد افراد تندوؤں اور ریچھوں کے حملوں کا شکار ہوکر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بھیٹے ہیں۔ ادھر جنگلات سے متصل علاقوں میں جانور غذا کی تلاش میں نہ صرف انسانوں کو نشانہ بناتے ہیں بلکہ دیگر جانداروں کو بھی اپنا شکار بنانے کی تاک میں رہتے ہیں ۔ اگرچہ ایسے واقعات ماضی میں موسم سرما کے دوران ہی دیکھے جاتے تھے، تاہم اب اسطرح کے واقعات سال بھر دیکھنے کو ملتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق جب کوئی جانور اپنے اعصابی توازن سے محروم ہوتا ہے تو وہ آدم خور بن جاتا ہے اور ایسے حالات میں متعلقہ محکمہ ہی اُس وقت ایسے جنگلی جانور کو ہلاک کرنے کا حکم صادر کر سکتا ہے مگر ماہرین اور جنگلی جانوروں کو پکڑنے کا تجربہ رکھنے والے لوگوں کے مطابق جب کوئی جانور غذا کی تلاش میں کسی بستی کی اور رخ کرتا ہے تو لوگوں کی اجتماعی بدحواسی کے ردعمل میں ان حیوانوں کاوحشیانہ پن ابھر کر سامنے آتا ہے جو پھر بعض اوقات انسانی جانوں کے طلف کا موجب بن جاتا ہے اور اسی طرح کے واقعات سے چند برسوں کے دوران کئی ہلاکتیں دیکھنے کو ملی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Wild Animals Moving to Populated areas: جنگلی جانور خوراک کی تلاش میں بستیوں کا رخ کرنے پر مجبور، لوگوں میں خوف کا ماحول
جنگلی جانوروں کے انسانی بستوں کی جانب سے بھٹکنے کے معاملے میں جنگلات اور گردونواح میں موجود ان کے آماجگاہوں میں دن بدن کمی واقع ہونے کا رجحان کلیدی طور کار فرما ہے۔ جنگلاتی علاقوں میں انسانوں کی بے جامداخلت سے ہی جانور اپنی آماجگاہ سے بے دخل ہونے پر مجبور ہوجاتے ہیں, جس کے نتیجے میں وہ اپنا رخ بستیوں کیطرف کرتے ہیں۔ ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے متعقلہ حکام کے ساتھ ساتھ عام انسان بھی صیحی معنوں میں اپنی ذمہ داری کا احساس و ادراک کرکے جنگلی جانوروں کی آماجگاہوں کو تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے سنجیدگی سے کام لیں ۔ورنہ ماحولیات کا عدم توازن مزید سنگین رخ اختیار کرسکتا ہے۔جو کائناتی اصولوں کے بالکل برعکس ہے۔