ہمت اور حوصلے والا انسان کبھی بھی ہار نہیں مانتا ہے، کبھی وہ شخص کمزوری اور معزوری کے باوجود دوسروں کا سہارا بھی بن جاتا ہے۔ ضلع اننت ناگ کی فہمیدہ اختر ایسے ہی جذبہ سے شرشار ہیں، جو خود دو لاٹھیوں کے سہارے چل کر دوسروں کو سہارا دے رہی ہیں۔
40 سالہ فہمیدہ جسمانی طور پر معذور ہونے کے باوجود آنگن واڑی ہیلپرس اینڈ ورکرس ایسوسی ایشن جموں و کشمیر کی ضلع صدر ہیں۔
فہمیدہ کا سنہ 1991 میں محکمہ آئی سی ڈی ایس میں بطور ہیلپر تقرری ہوئی تھی لیکن 2012 کے یونین انتخابات میں اکثریت سے کامیابی حاصل کرنے کے بعد انھیں ضلع صدر منتخب کیا گیا۔
واضح رہے کہ ضلع اننت ناگ میں 2 ہزار 2 سو پچاس آنگن واڑی مراکز میں تقریباً 4 ہزار 5 سو ورکرس و ہیلپرس خواتیں کام کر رہی ہیں، جن کی صدارت یونین کے بینر تلے فہمیدہ کر رہی ہیں۔
معذور ہونے کے باوجود فہمیدہ بیساکھیوں کے سہارے آنگن واڑی ورکرس اور ہیلپرس کے مطالبات اور ان کے حقوق کی بازیابی کے لیے ہمیشہ پیش پیش رہتی ہیں۔
فہمیدہ کے مطابق انہوں نے ابھی تک ضلع اننت ناگ میں کم از کم 700 احتجاجی مظاہروں کی قیادت کر چکی ہیں، ہر احتجاج میں فہمیدہ نے یونین کی بطور صدر قیادت کی اور ان کے حقیقی مطالبات کا مطالبہ کیا۔ فہمیدہ کے مطابق سری نگر اور اننت ناگ میں احتجاج کے دوران انہیں کم از کم 16 بار گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'مرنے کے بعد گر میری چتا کی راکھ کشمیر کی سڑکوں پر ڈالی جائے تو مجھے سکون حاصل ہو'
وہ ہفتہ میں کم از کم ایک بار مطالبات کو لے کر احتجاج منعقد کرتی ہیں۔ احتجاج کے دوران ان کے پسندیدہ نعرے۔ آواز دو ہم ایک ہیں، نہ ڈرنے والی آنگن واڑی، نہ جھکنے والی آنگن واڑی،، چھین کے لیں گے اپنا حق، جو کافی مقبول بھی ہوئے ہیں، اس لیے فہمیدہ کو اننت ناگ میں آئیرن لیڈی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے فہمیدہ نے کہا کہ آنگن واڑی ورکرس اور ہیلپرس جب بھی اپنے مطالبات کو لے کر افسران کا دروازہ کھٹکھٹاتی تھیں تو انہیں نظر انداز کیا جاتا تھا۔ انہیں اپنے محکمہ میں بھی عزت نہیں مل رہی تھی اور بعض اوقات پشیمانی کا سامنا بھی کرنا پڑتا تھا۔ جس کے بعد ان میں جذبہ پیدا ہوا اور انہوں نے ہیلپرس اور ورکرس کو اعتماد میں لے کر اسے ایک یونین کی شکل دے دی، تب سے لیکر آج تک وہ یونین کے جائز مطالبات کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وادیٔ بنگس کی خوبصورت وادیاں آج بھی ترقی سے محروم
فہمیدہ نے کہا کہ یونین کے بینر تلے اپنی حقیقی مطالبات اجاگر کرنے کے بعد محکمہ میں کام کرنے والی خواتین کا وقار بلند ہوا ہے، تاہم ان کے تمام دیرینہ مطالبات ابھی تک پورے نہیں ہوئے ہیں۔
فہمیدہ کا مزید کہنا ہے کہ کئی مہینے گزرنے کے بعد بھی انہیں تنخواہوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ محکمہ میں کام کرنے والی متعدد ورکرس اور ہیلپرس ایسی ہیں جو اپنے خاندانوں کا واحد سہارا ہیں اور وہ مالی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں پھر بھی حکومت ان کی جانب کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔