عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب پہلگام کی خوبصورت وادیوں میں سیاحتی شعبہ بری طرح سے متاثر ہوچکا ہے۔ احتیاطی تدابیر کے تحت پہلگام میں بھی کورونا کی وجہ سے نافذ ہوئے لاک ڈاون کا اثر دیکھنے کو مل رہا تھا۔
پوری وادی کے ساتھ ساتھ پہلگام میں بھی کورونا متاثرین سامنے آئے تھے لیکن ان کی تعداد دیگر جگہوں سے کافی کم تھی۔
خانہ بدوش طبقہ ہر سال مارچ کے مہینے میں موسمی ہجرت کرتے ہیں اور اس وقت جموں کے میدانی علاقوں میں مقیم اس طبقہ کی جموں و کشمیر کے بالائی علاقوں میں منتقلی کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ مارچ کے مہینے میں ہی کشمیر کا رخ کرتے تھے۔
تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے ملک گیر لاک ڈاؤن کے سبب رواں برس مائیگریشن میں تاخیر ہوئی ہے۔ قبائلی خانہ بدوشوں کی یہ روایت دربار مو کی طرح ہے۔
صوبہ جموں کے مختلف علاقوں سے پیر پنچال اور اونچی برف سے ڈھکی چوٹیوں کو عبور کر کے وہ وادی کشمیر میں داخل ہو رہے ہیں۔ ان کے واپس ہوتے ہی یہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے پہلگام کی طرف رخ کرتے ہیں اور خیمہ لگا کر اپنی روزی روٹی کماتے ہیں۔
اگر چہ پچھلے سال جموں و کشمیر انتظامیہ نے گزشتہ 15 روز کے دوران گجر بکروال برادری سے تعلق رکھنے والے خانہ بدوش قبائلوں کو ان کی سالانہ نقل و حمل کی سہولت کے لیے ہزاروں پاس جاری کیے ہیں۔ تاہم رواں برس بھی کورونا وائرس کی دوسری لہر کی وجہ سے ان کو آنے میں تاخیر ہوئی ہے۔
دوسری جانب قبائلی خانہ بدوشوں کا کہنا ہے کہ ' گورنمنٹ کی جانب سے پہلے باضابطہ طور ان کے ٹیسٹ کیے گئے اور اس کے بعد انہیں آگے جانے کی اجازت دی گئی ہے۔'
گجر اور بکروال خانہ بدوش ہر سال مال مویشیوں سمیت جموں کے میدانی علاقوں سے وادی کشمیر کے بالائی علاقوں کا رُخ کرتے ہیں۔ جہاں وہ لکڑی، پتھروں اور مٹی سے بنے گھروں میں قیام کرتے ہیں۔