ETV Bharat / city

Anemia in Pregnant Women جنوبی کشمیر میں 80 فیصد سے زائد حاملہ خواتین خون کی کمی کا شکار

ڈاکٹر مُنزہ نے کہا کہ ان کے پاس علاقہ کی خواتین علاج و معالجہ کے لیے آتی ہیں۔ ان میں بیشتر خواتین میں خون کی کمی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معقول غذایت کی عدم دستیابی کے سبب پہاڑی علاقوں کی خواتین جسمانی کمزوری کا شکار ہوتی ہیں جس کا اثر نوزائیدہ بچے پر بھی پڑتا ہے۔ Most pregnant women in South Kashmir anemic due to poor nutrition

حاملہ خواتین
حاملہ خواتین
author img

By

Published : Oct 1, 2022, 9:32 AM IST

Updated : Oct 1, 2022, 1:00 PM IST

اننت ناگ: خون کی کمی ملک میں ایک سنگین مسئلہ بنا ہوا ہے۔ محکمہ امراض نسواں (شعبہ گائناکولوجی) کے مطابق حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین میں ناقص غذائیت کی وجہ سے خون کی کمی پائی جا رہی ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق جنوبی کشمیر میں 80 فیصد سے زیادہ حاملہ خواتین میں خون کی کمی (انیمیا) پائی جا رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ تناسب زیادہ بھی ہو سکتا ہےکیونکہ بیشتر مریض پرائیویٹ ہسپتالوں میں نس بندی اور اسقاط حمل کو ترجیح دیتے ہیں۔ Most pregnant women in South Kashmir anemic due to poor nutrition



ضلع اننت ناگ کے ہاپت ناڈ علاقہ میں ایسی خواتین کی کثیر تعداد پائی جا رہی ہے جہاں دودھ پلانے والی اور حاملہ خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں۔

کشمیر
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے پی ایچ سی ہاپتناڑ میں تعینات ڈاکٹر مُنزہ نے کہا کہ ان کے پاس علاقہ کی جو خواتین علاج و معالجہ کے لئے آتی ہیں ان میں بیشتر خواتین میں خون کی کمی پائی جاتی ہے،انہوں نے کہا کہ معقول غذایت کی عدم دستیابی سے ایسے پہاڑی علاقوں کی خواتین جسمانی کمزوری کا شکار ہوتی ہیں جس کا اثر نوزائیدہ بچے پر بھی پڑتا ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے خواتین میں خون کی کمی کی دوسری وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بار بار حاملہ ہونے سے خواتین انیمیا کا شکار ہو جاتی ہیں۔ اگرچہ محکمہ صحت کی جانب سے خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں لوگوں کو بیدار کیا جاتا ہے، تاہم اکثر خواتین یا ان کے شوہر نس بندی کے لئے تیار نہیں ہوتے ہیں۔

ڈاکٹرز کے مطابق خون کی کمی حمل، لیبر پین کے دوران پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے، جن میں بچے کی نشوونما، نال کا ٹوٹ جانا، دل کا دورہ پڑنا، یہاں تک کہ ماں اور بچے کی موت بھی ہو سکتی ہے، خواتین حمل کے دوران تجویز کردہ آئرن اور فولک ایسڈ اور مقوی خوراک نہیں لیتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حمل کے دوران خواتین پیچیدگیوں کا شکار ہوتی ہیں۔

علاقہ کی آشا ورکر لال جان کا کہنا ہے کہ وہ ہاپتناڑ کے دوردراز علاقوں میں حاملہ خواتین کی ہوم ڈیلوری کرتی تھیں۔ انہوں نے گھر گھر جا کر تقریبا 250 خواتین کی نارمل ڈیلوری کی ہے۔ لال جان کا کہنا ہے کہ ہوم ڈیلوری کا کام انہوں نے اپنی ماں سے سیکھا تھا۔ لال جان نے سنہ 2005 میں بطور آشا ورکر کام کرنا شروع کیا۔

خاندانی منصوبہ بندی، نس بندی اور حاملہ خواتین کی بے لوث خدمات کو دیکھتے ہوئے لال جان کو محکمہ صحت کی جانب سے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ لال جان خاندانی منصوبہ بندی، حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو صلاح دینے اور انہیں بیدار کرنے کے لئے گھر گھر جاتی ہیں، تاکہ ان کے دور دراز علاقے کی خواتین مستقبل میں انیمیا، جسمانی کمزوری سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں سے بچ سکیں۔

مزید پڑھیں:Anaemia Mukt Bharat program in Baramulla: بارہمولہ میں انیمیا مکت بھارت پروگرام کا انعقاد

لال جان کا کہنا ہے کہ علاقہ میں ہسپتال قائم ہونے اور گاؤں دیہات تک طبی خدمات کی رسائی کے بعد ہوم ڈیلوری کی نوبت نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر ایمرجنسی کی صورت میں حاملہ خواتین کو فوری طور پر، ایم سی سی ایچ، یا سب ضلع ہسپتال منتقل کیا جاتا ہے۔

اننت ناگ: خون کی کمی ملک میں ایک سنگین مسئلہ بنا ہوا ہے۔ محکمہ امراض نسواں (شعبہ گائناکولوجی) کے مطابق حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین میں ناقص غذائیت کی وجہ سے خون کی کمی پائی جا رہی ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق جنوبی کشمیر میں 80 فیصد سے زیادہ حاملہ خواتین میں خون کی کمی (انیمیا) پائی جا رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ تناسب زیادہ بھی ہو سکتا ہےکیونکہ بیشتر مریض پرائیویٹ ہسپتالوں میں نس بندی اور اسقاط حمل کو ترجیح دیتے ہیں۔ Most pregnant women in South Kashmir anemic due to poor nutrition



ضلع اننت ناگ کے ہاپت ناڈ علاقہ میں ایسی خواتین کی کثیر تعداد پائی جا رہی ہے جہاں دودھ پلانے والی اور حاملہ خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں۔

کشمیر
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے پی ایچ سی ہاپتناڑ میں تعینات ڈاکٹر مُنزہ نے کہا کہ ان کے پاس علاقہ کی جو خواتین علاج و معالجہ کے لئے آتی ہیں ان میں بیشتر خواتین میں خون کی کمی پائی جاتی ہے،انہوں نے کہا کہ معقول غذایت کی عدم دستیابی سے ایسے پہاڑی علاقوں کی خواتین جسمانی کمزوری کا شکار ہوتی ہیں جس کا اثر نوزائیدہ بچے پر بھی پڑتا ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے خواتین میں خون کی کمی کی دوسری وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بار بار حاملہ ہونے سے خواتین انیمیا کا شکار ہو جاتی ہیں۔ اگرچہ محکمہ صحت کی جانب سے خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں لوگوں کو بیدار کیا جاتا ہے، تاہم اکثر خواتین یا ان کے شوہر نس بندی کے لئے تیار نہیں ہوتے ہیں۔

ڈاکٹرز کے مطابق خون کی کمی حمل، لیبر پین کے دوران پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے، جن میں بچے کی نشوونما، نال کا ٹوٹ جانا، دل کا دورہ پڑنا، یہاں تک کہ ماں اور بچے کی موت بھی ہو سکتی ہے، خواتین حمل کے دوران تجویز کردہ آئرن اور فولک ایسڈ اور مقوی خوراک نہیں لیتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حمل کے دوران خواتین پیچیدگیوں کا شکار ہوتی ہیں۔

علاقہ کی آشا ورکر لال جان کا کہنا ہے کہ وہ ہاپتناڑ کے دوردراز علاقوں میں حاملہ خواتین کی ہوم ڈیلوری کرتی تھیں۔ انہوں نے گھر گھر جا کر تقریبا 250 خواتین کی نارمل ڈیلوری کی ہے۔ لال جان کا کہنا ہے کہ ہوم ڈیلوری کا کام انہوں نے اپنی ماں سے سیکھا تھا۔ لال جان نے سنہ 2005 میں بطور آشا ورکر کام کرنا شروع کیا۔

خاندانی منصوبہ بندی، نس بندی اور حاملہ خواتین کی بے لوث خدمات کو دیکھتے ہوئے لال جان کو محکمہ صحت کی جانب سے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ لال جان خاندانی منصوبہ بندی، حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو صلاح دینے اور انہیں بیدار کرنے کے لئے گھر گھر جاتی ہیں، تاکہ ان کے دور دراز علاقے کی خواتین مستقبل میں انیمیا، جسمانی کمزوری سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں سے بچ سکیں۔

مزید پڑھیں:Anaemia Mukt Bharat program in Baramulla: بارہمولہ میں انیمیا مکت بھارت پروگرام کا انعقاد

لال جان کا کہنا ہے کہ علاقہ میں ہسپتال قائم ہونے اور گاؤں دیہات تک طبی خدمات کی رسائی کے بعد ہوم ڈیلوری کی نوبت نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر ایمرجنسی کی صورت میں حاملہ خواتین کو فوری طور پر، ایم سی سی ایچ، یا سب ضلع ہسپتال منتقل کیا جاتا ہے۔

Last Updated : Oct 1, 2022, 1:00 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.