ایک ایسے وقت میں جبکہ کووڈ لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کی معاشی حالات ہر گزرتے دن کے ساتھ بگڑتی جا رہی ہے وہیں جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں مویشی چوری کے واقعات میں دن بدن اضافہ درج کیا جارہا ہے ،اور آئے روز اس حوالے سےخبریں سامنے آرہی ہیں جس کی وجہ سے عوامی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
تازہ چوری کی وارادات چیوہ اولر ترال میں پیش آیا ہے جہاں دوران شب نقب زنوں نے تین کنبوں کے سات مویشی چرا کر انہیں خون کے آنسو رونے پر مجبور کر دیا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ چیوہ اولر میں رات کی تاریکی میں ان چوروں نے تین گاییں، دو بیل اور دو بچھڑے چرا لیے جس کے بعد یہ لوگ ہاتھ ملنے پر مجبور ہو گئے ہیں
تاہم لوگ اس بات پر حیران ہیں کہ مویشی چوروں کے حوصلے اتنے بلند کیوں ہیں۔
چیوہ اولر کے مقامی محمد مقبول نے بتایا کہ آج صبح جب اس نے گاو خانے کا دروازہ کھولا تو وہ یہ دیکھ کر حیران ہوئے کہ گاو خانے میں آخر گائے کہاں ہے ،اور اس کے بعد انہوں نے بھائی کے گاوخانہ کا دروازہ بھی کھولا تو وہاں اس کی گائے اور بچھڑا موجود نہیں پایا جبکہ بعد میں علاقے میں ایک اور شہری کے گاوخانے میں بھی لوٹ کی وادرات انجام دی گئی ہے ۔
غلام احمد ریشی نے جذباتی انداز میں بتایا کہ جدید ٹیکنالوجی ہوتے ہوئے پولیس چوروں کو پکڑنے میں ناکام کیوں ہے ۔
مقامی لوگوں نے ایس ایس پی اونتی پورہ اور دیگر حکام سے اپیل کی ہے کہ چوری کی بڑھتی وارداتوں میں ملوث افراد کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے ۔
یہ بھی پڑھیں:
غلام محمد راتھر نامی شھری نے بتایا کہ رات کے دوران انہوں نے آہٹ سنی تاہم انہیں شک ہوا کہ شائد باہر فوج ہے۔
لیکن جب وہ صبح اٹھے تو انہوں نے دیکھا کہ گائے اور بچھڑا غائب ہے جس کے بعد انہوں نے پولیس اسٹیشن میں اس حوالے سے رپورٹ درج کرائی ہے ۔
انہوں نے پولیس سے اس ضمن میں کاروائی کی مانگ کی ہے
اس بارے میں پولیس ذرائع نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ چیوہ اولر ترال میں دوران شب پیش آئی چوری کی واردات کے حوالے سے رپورٹ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہے۔