اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد (اے بی اے پی) کے سربراہ مہنت نریندر گری کی پراسرار موت پر ایڈوکیٹ سنیل چودھری نے الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کرکے سی بی آئی تحقیقات کی گذارش کی ہے۔
درخواست گزار سنیل چودھری نے کہاکہ 'پیر کی شام جس حالت میں مہنت مردہ پائے گئے وہ انتہائی مشکوک اور پراسرار ہے۔ اکھاڑہ کے کچھ ارکان نے مہنت نریندر گری کے لکھے گئے پانچ صفحات کے خودکش خط پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ ان کے شاگردوں میں سے ایک مہنت آنند گری کو بھی ہریدوار سے حراست میں لیا گیا ہے۔ اس نے کہا کہ مہنت نے خط میں کبھی بھی ایک یا دو جملے سے زیادہ کبھی کچھ نہیں لکھا اور اس بات کا بہت کم امکان ہے کہ انہوں نے طویل ترین خودکش نوٹ بذات خود لکھا ہو۔
اس معاملے میں ایک دوسری شک پیدا کرنے والی بات یہ بھی ہے کہ وہ خود کش نوٹ ایک وصیت کی طرح ہے، جس میں مہنت نے اپنے شاگردوں کے کام اور ذمہ داریوں کو واضح طور پر بیان کیا ہے۔
اس معاملے کے پیش نظر پولیس نے اب تک تین افراد آنندگری، ہنومان مندر کے پجاری آدھا تیواری اور ان کے بیٹے سندیپ تیواری کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا ہے۔ کیونکہ ان کے نام مہنت کے خودکش نوٹ میں تھے۔
مزید پڑھیں: بنگال میں انکم ٹیکس کا چھاپہ، 700 کروڑ کی غیر اعلانیہ آمدنی کا انکشاف
ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں مہنت آنند گری کے بیان کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جو کہ پریاگ راج پولیس افسران کے کردار پر سوال اٹھاتا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ 'پورا ملک حیران ہے اور اس واقعہ کی وجہ سے پریاگ راج کا امن و امان خطرے میں ہے۔' بی جے پی کے سابق رکن پارلیمان ونئے کٹیار نے بھی مہنت کی موت کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ ایک منصفانہ تحقیقات کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے'۔