ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ کے اگلاص تحصیل میں کچھ گاؤں والوں نے ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔
جس میں پچھاوری اور گدا کھیڑا کے علاوہ اور بھی کئی گاؤں شامل ہیں، لوگوں نے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہو ئے کہا کہ حکومت صرف ووٹ کے لیے جھوٹے وعدے کرتی ہے، اور انتخابات کے بعد عوامی مسائل سے پہلوتہی برت لیتی ہے۔
پچھاوری گاؤں کے لوگوں کا مزید یہ بھی کہنا ہے کہ علی گڑھ انتظامیہ اور موجودہ رہنما ہم سے صرف جھوٹے وعدے کرتے ہیں، ہمارے علاقے میں گایوں کی وجہ سے مسلسل پریشانیوں کا سامنا رہتا ہے، ہماری سارے فصلوں کو گائیں برباد کر دیتی ہیں، باربار شکایت کے باوجود مسئلے کا کوئی حل نہیں نکلتا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ ہمارے گاؤں میں کسی بھی طرح کی کوئی ترقی نہیں ہوئی سڑکیں بھی نہیں بنی، جس کی وجہ سے ہم لوگوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔
اطلاع کے مطابق گاؤں کے لوگوں نے پریشان ہوکر ووٹ نہ ڈالنے کی ٹھان لی ہے، جس کی وجہ سے تین بجے تک اگلاس تحصیل میں صرف 24 فیصد ہی ووٹ ڈالے گئے ہیں۔
حکومت کا علی گڑھ انتظامیہ پر دباؤ ہے، جس کی وجہ سے علیگڑھ انتظامیہ گاؤں گاؤں جا کر لوگوں کو ووٹ ڈالنے کے لیے کہ رہے ہیں، گاؤں کے لوگوں کو اکھٹا کر ان سے بات چیت کر رہے ہیں اور ان کی پریشانیوں کو دور کرنے کے وعدے بھی کر رہے ہیں لیکن گاؤں والے ووٹ ڈالنے کے لیے تیار نہیں۔
ایس پی دیہات مڑی لال پانڈے اور سی ڈی او پچھاوری گاؤں میں جا کر گاؤں والوں سے زبردستی ووٹ ڈالنے کو کہ رہے ہیں ان کی ساری پریشانیوں کو دور کرنے کے وعدے بھی کر رہے۔
گاؤں والوں کو زبردستی ووٹ ڈالنے اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرا کر گرفتار کرنے کی دھمکیوں کو ریکارڈ کرتے ہوئے علی گڑھ کے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سہیل احمد کا موبائل بھی چھینا اور ریکارڈنگ کرنے کو منع کیا۔
موبائل چھینتے ہوئے ریکارڈنگ بھی ہوئی بعد میں موجودہ سبھی رپورٹرز نے مڑی لال پانڈے سے بات کی جس کے بعد انہوں نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کو موبائل واپس کیا۔
مزید پڑھیں: اسمبلی انتخابات لائیو: مہاراشٹر، ہریانہ میں ووٹنگ جاری
انوج کمار پچھاوری گاؤں کے باشندے نے بتایا سی ڈی او علی گڑھ پولیس کے ساتھ آئے اور انہوں نے میری تصویر بھی لی اور مجھ سے ووٹ ڈالنےکے لیے کہا، ووٹ نہ ڈالنے پر ایف آئی آر کی دھمکی بھی دی۔
وہیں دوسری جانب سی ڈی او نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معلوم چلا کہ پچھاوری گاؤں کے لوگ الیکشن کابائیکاٹ کر رہے ہیں تو ہم لوگ ان سے بات چیت کر رہے ہیں۔
کسی بھی طرح کا کوئی دباؤ گاؤں والوں پر نہیں بنایا جارہا ہے ان کی پریشانیوں کو دور کیا جائے گا ان سے بات چیت کرکے ووٹ ڈالنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔