ETV Bharat / city

شہریت ترمیمی بل پر سماجی تنظمیوں کی تشویش - worried about citizen amendment bill

شہریت ترمیمی بل کے مطابق ملک میں پناہ لینے والے پاکستانی، بنگلہ دیشی اور افغانستانی ہندوؤں، بودھ، جین، سکھوں، پارسیوں اور مسیحیوں کو شہریت دی جائے گی اور اس سے تجویز مسلمانوں میں شدید تشویش پائی جارہی ہے۔

author img

By

Published : Dec 2, 2019, 10:33 PM IST

خبروں کے مطابق مرکزی حکومت پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران دونوں ایوانوں میں شہریت ترمیمی بل لانے کی کوششیں کر رہی ہے۔ اس بل کی منظوری کے بعد ملک میں پناہ لینے والے پاکستانی، بنگلہ دیشی اور افغانستانی ہندوؤں، بودھ، جین، سکھوں، پارسیوں اور عسائی بھارتی شہریت کے اہل ہوگے اور مسلمان پناہ گزین شہریت سے محروم کر دیے جائیں گے۔

اس بل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے گجرات کی ممتاز سماجی تنظیم 'انہد' کی رکن نور جہاں دیوان نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ' شہریت بل کے ذریعے مسلمانوں کو شہریت سے محروم رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حکومت مسلمانوں کو دوئم درجے کا شہری بنانے کی کوشش کی کررہی ہے۔ اس موقعے پر انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ مذکورہ بل میں مسلماوں کو بھی شامل کیا جائے۔

خبروں کے مطابق حکومت طلاق ثلاثہ مسئلہ کشمیر سے دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد قومی رجسٹر ( این آر سی) کے لیے پر عزم ہے۔ جس کے لیے حکومت نے اپنا حتمی مسودہ تیار کیا ہے۔

مرکزی حکومت اس اجلاس میں اس بل کو پارلیمنٹ میں لانے کی تیاری میں ہے۔ ایسا خیال کیا جارہا ہے کہ اجلاس کے آخری دنوں میں مذکورہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

ہماری آواز تنظیم کے کنوینر کوثر علی سید نے کہا کہ 'آج حکومت غیر ضروری مسئلے کو مدعی بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ اور غیر مسلموں کو مسلمانوں کا ڈر دکھا نے کی سیاست ہورہی ہے حکومت بنیادی مسائل کو ختم کرنا نہیں چاہتی اس لیے شہریت بل اور این آرسی نفاذ کرنے کی پلانگ کرررہی ہے۔

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی بل شہریت ایکٹ 1955 کی دفعات میں ترمیم کرنے کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ جس میں شہریت دینے سے متعلق قواعد میں بھی تبدیلی آئے گی۔ شہریت کے بل میں یہ ترمیم بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان کے ہندوؤں کے علاوہ سکھ ، بدھ ، جین ، پارسی اور عیسائیوں کے لئے بھی جائز دستاویزات کے بغیر ہندوستانی شہریت حاصل کرنے کی راہ ہموار کرے گی۔ ایسے میں دیکھنا یہ ہے کہ بل کے نفاد کے بعد کیا کچھ تبدیلیاں رونما ہوں گے اور مسلم طبقے پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔

خبروں کے مطابق مرکزی حکومت پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران دونوں ایوانوں میں شہریت ترمیمی بل لانے کی کوششیں کر رہی ہے۔ اس بل کی منظوری کے بعد ملک میں پناہ لینے والے پاکستانی، بنگلہ دیشی اور افغانستانی ہندوؤں، بودھ، جین، سکھوں، پارسیوں اور عسائی بھارتی شہریت کے اہل ہوگے اور مسلمان پناہ گزین شہریت سے محروم کر دیے جائیں گے۔

اس بل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے گجرات کی ممتاز سماجی تنظیم 'انہد' کی رکن نور جہاں دیوان نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ' شہریت بل کے ذریعے مسلمانوں کو شہریت سے محروم رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حکومت مسلمانوں کو دوئم درجے کا شہری بنانے کی کوشش کی کررہی ہے۔ اس موقعے پر انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ مذکورہ بل میں مسلماوں کو بھی شامل کیا جائے۔

خبروں کے مطابق حکومت طلاق ثلاثہ مسئلہ کشمیر سے دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد قومی رجسٹر ( این آر سی) کے لیے پر عزم ہے۔ جس کے لیے حکومت نے اپنا حتمی مسودہ تیار کیا ہے۔

مرکزی حکومت اس اجلاس میں اس بل کو پارلیمنٹ میں لانے کی تیاری میں ہے۔ ایسا خیال کیا جارہا ہے کہ اجلاس کے آخری دنوں میں مذکورہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

ہماری آواز تنظیم کے کنوینر کوثر علی سید نے کہا کہ 'آج حکومت غیر ضروری مسئلے کو مدعی بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ اور غیر مسلموں کو مسلمانوں کا ڈر دکھا نے کی سیاست ہورہی ہے حکومت بنیادی مسائل کو ختم کرنا نہیں چاہتی اس لیے شہریت بل اور این آرسی نفاذ کرنے کی پلانگ کرررہی ہے۔

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی بل شہریت ایکٹ 1955 کی دفعات میں ترمیم کرنے کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ جس میں شہریت دینے سے متعلق قواعد میں بھی تبدیلی آئے گی۔ شہریت کے بل میں یہ ترمیم بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان کے ہندوؤں کے علاوہ سکھ ، بدھ ، جین ، پارسی اور عیسائیوں کے لئے بھی جائز دستاویزات کے بغیر ہندوستانی شہریت حاصل کرنے کی راہ ہموار کرے گی۔ ایسے میں دیکھنا یہ ہے کہ بل کے نفاد کے بعد کیا کچھ تبدیلیاں رونما ہوں گے اور مسلم طبقے پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.