دراصل وزیراعظم نریندر مودی نے قوم کے نام خطاب میں 'پردھان منتری کلیان اناج یوجنا' کو نومبر تک بڑھانے کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت غریب خاندانوں کے ہر فرد کو ہر ماہ پانچ کلو گہیوں یا پانچ کلو چاول اور ایک کلو چنا مفت دیا جائے گا۔
ای ٹی وی بھارت کی نمائندہ نے احمد آباد کی عوام سے وزیراعظم نریندر مودی کے خطاب پر رد عمل جاننے کی کوشش کی جس پر لوگوں نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں دیوالی اور چھٹھ پوجا جیسے تمام تہوار کا ذکر کیا لیکن مسلمانوں کے آنے والے تہواروں عیدالاضحیٰ اور محرم کا ذکر نہیں کیا، عوام کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے مسلمانوں کو الگ تھلگ کر دیا ہے۔'
ملک میں تہوار کا موسم شروع ہونے جا رہا ہے اس کے لیے حکومت نے غریب طبقے کے لیے اہم فیصلہ کیا ہے، اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے دیوالی اور چھٹھ پوجا تک آنے والے تمام تہواروں کے ناموں کا ذکر کیا لیکن انہوں نے مسلمانوں کے تہوار کا نام نہیں کیا، عید الاضحی جیسے بڑے تہوار جو عنقریب آنے والا ہے لیکن انہوں اس کا بھی ذکر نہیں لیا۔
احمد آباد کی مسلم خواتین نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا 'ہم نے وزیر اعظم کا خطاب سنا، اپنے خطاب کے دوران انہوں نے مسلمانوں کے کسی تہوار کا ذکر نہیں کیا، جس سے ہمیں بہت دکھ ہوا ہے، خواتین نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ' کیا اس بھارت میں مسلمان نہیں رہتے؟ کیا مسلمانوں کو کوئی پریشانی نہیں ہے؟ کیا ان 80 کروڑ عوام میں مسلمانوں کا شمار نہیں ہوتا؟
ان خواتین کا کہنا تھا کہ 'کیا مسلمانوں کے تہوار کی کوئی اہمیت نہیں ہے؟ مسلمانوں نے سادگی سے عید منائی، رمضان اتنی تکلیف سے گزرا کہ اس سے قبل اس طرح کا رمضان نہیں دیکھا، مسلمانوں نے ہر طرح کی مصیبتوں اور صعوبتوں کو برداشت کیا، لیکن حکومت کو اس کا احساس نہیں ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے خطاب سے لوگوں میں مایوسی دیکھنے کو ملی، اس دوران ایک خاتون نے کہا کہ 'ووٹ لینے کے لیے تمام مذاہب کے لوگ یاد آتے ہیں اور اب ہمارے تہوار کا نام لینا کیوں بھول گئے؟ کیا ہم بھارتی نہیں ہیں، یا ہمیں بھارتی شمار نہیں کیا جاتا؟ یا ہماری کوئی قدر نہیں ہے؟ یا ہمارے تہوار کی کوئی اہمیت نہیں ہے؟ یا کورونا میں کسی مسلم نے جان نہیں گنوائی یا کورونا سے مسلمان متاثر نہیں ہوئے، آخر کیا وجہ ہے کہ وزیراعظم نے مسلمانوں کو پوری طرح فراموش کردیا۔