جہاں ملک بھر میں این آر سی اور سی اے اے سے متعلق احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں وہیں احمد آباد کے جمالپور دروازے کے پاس سی اے اے کے خلاف ایک بڑے اجلاس کی منظوری لینے کے لیے گجرات ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی گئی۔ اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے 13 جنوری کو اس سے متعلق پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس معاملے میں دخل دے کر اسے حل کرے۔
دراصل گجرات الائنس آگینسٹ این آر سی، سی اے اے، پی آر کے بینر تلے احمدآباد کے جمالپور دروازے پر 19 جنوری کو ایک عام سبھا کی منظوری حاصل کرنے کے لیے مائنوریٹی کارڈینیشن کمیٹی گجرات نے انتظامیہ اور محکمہ پولیس کو ایک عرضی دی تھی لیکن اس پر کوئی سنوائی نہ ہونے کے بعد ان لوگوں کو گجرات ہائیکورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا۔
اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت نمائندہ سے بات کرتے ہوئے عرضی گزار مجاہد نفیس نے کہا کہ ہم نے سی آئی اے کے خلاف اور صبح کی منظوری کا تعلق سے گجرات ہائی کورٹ میں ایک عرضی دی تھی جس پر سماعت کرتے ہوئے گجرات ہائی کورٹ آرڈر جاری کرتے ہوئے کہا کہ میں پولیس ان کی عرضی پر جلد از جلد سماعت کرے۔
واضح رہے کہ سی اے اے کس طرح سے آئین مخالف قانون ہے اور اس سے لوگوں پر کیا اثر پڑنے والا ہے اس کی معلومات عوام تک پہنچانے کے لیے احمدآباد میں ایک بڑا اجلاس کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جس میں تقریبا دس ہزار لوگ شرکت کریں گے اس تعلق سے مجاہد نفیس نے کہا کہ گجرات کے مسلم لوگ امن و امان کے ساتھ سی اے این آر سی اور این پی ار کے معاملے پر ایک اجلاس کرنا چاہتے ہیں اور انہیں امید ہے گجرات ہائی کورٹ سے ضرور منظوری مل جائے گی۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ سی اے اے کے خلاف احمد آباد میں ہونے والے اس اجلاس کے لیے حکومت اور ہائیکورٹ منظوری دیتی ہے یا نہیں کیونکہ فی الحال گجرات میں دفعہ 144 نافذ ہے۔