کرناٹک ہائی کورٹ کی جانب سے حجاب معاملہ پر سنائے گئے فیصلہ پر مسلم خواتین میں برہمی نظر آرہی ہے۔ ایسے میں گجرات کی مسلم خواتین نے بھی اس معاملے پر سخت مذمت کا اظہار کیا. اس معاملہ پر جماعت اسلامی ہند کی وومینس ونگ گجرات کی سکریٹری عارفہ پروین نے کہا کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب معاملہ پر جو فیصلہ سنایا ہے اس سے ہم اتفاق نہیں رکھتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب کو اسلام کالازمی جز نہیں مانا ہے۔ جبکہ قرآن مجید میں بھی حجاب پر عمل پیرا ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔ Karnataka Hijab Ban Challenged In Supreme Court
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی عقیدے کے مطابق حجاب اسلام کا ایک لازمی جز ہے، جیسے نماز روزہ اور دیگر ہماری چیزیں لازمی او رفرض ہیں اسی طریقے سے حجاب بھی ہم پر لازمی ہے، اور یہ فیصلہ ہمارے ملک کے دستور کے بھی برعکس ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں زور وشور سے بیٹی پڑھاو بیٹی بچاو کا نعرہ لگایا جا رہا ہے، ایسے میں جب اس طرح کے فیصلے صادر کئے جائینگے تو نعرے کے لیے بھی ایک مسئلہ پیدا ہوجائیگا، ا کیونکہ حجاب پہن کر نکلنے والی لڑکیاں خود مطمئن محسوس کرتی ہیں۔
انہو ں نے کہا کہ کرناٹک ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کے عدالت عظمی میں چیلنج کرنے کے لئے سرگرمیاں جاری ہیں۔
وہیں سماجی کارکن نور جہاں دیوان نے کہا کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے جو فیصلہ سنایا ہے یہ مبنی بر انصاف نہیں ہے، کیونکہ گذشتہ کئی صدیوں سے خواتین حجاب زیب تن کر رہی ہیں۔ حجاب پہن کر لڑکیاں اسکولز، کالجز، ملازمت یعنی ہر جگہ اپنی صلاحیت کا لوہا منواتی ہیں۔
مگر کرناٹک میں حجاب پر جس طریقے سے ڈرامہ کیا گیا وہ بالکل نامناسب تھا۔ اور ایک پروپیگنڈے کے تحت حجاب کے حلاف ماحول سازی کی گئی۔
انہوں نے مزیدکہا کہ ہم کرناٹک ہائی کورٹ کے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہیں۔