نئی دہلی: ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے رواں برس مسلسل پانچویں بار ریپو ریٹ میں اضافہ کیا ہے۔ آر بی آئی نے ریپو ریٹ میں 0.35 فیصد اضافہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ آر بی آئی کے مطابق اب ریپو ریٹ 5.90 فیصد سے بڑھ کر 6.25 فیصد ہو جائے گا۔ اس فیصلے سے اب ہوم لون سمیت ہر قسم کے قرضے مہنگے ہو جائیں گے۔ RBI raises repo rate by 35 bps
ریزرو بینک نے آج مسلسل پانچویں بار ریپو ریٹ میں اضافہ کیا۔ برس پہلی بار مئی میں ریپو ریٹ میں 0.50 فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک ریپو ریٹ میں 1.90 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ آج کے اضافے سے پہلے ریپو ریٹ 5.90 فیصد تھا۔ اب ریزرو بینک کا ریپو ریٹ 6.25 فیصد ہو گیا ہے۔ ریپو ریٹ وہ شرح ہے جس پر ریزرو بینک دوسرے بینکوں کو قرض دیتا ہے۔ ظاہر ہے کہ اگر بینکوں کو آر بی آئی سے قرض لینا مہنگا پڑے گا تو بینک اس کا بوجھ عام آدمی پر بھی ڈالیں گے۔
اس سے قبل ریزرو بینک نے کورونا کے دوران قرض کے بوجھ کو کم کرنے اور عام آدمی کو راحت پہنچانے کے لیے ریپو ریٹ میں بڑی کٹوتی کی تھی۔ پھر ریپو ریٹ تقریباً 2.50 فیصد کم کر کے 4 فیصد کر دیا گیا تھا۔ کورونا کی مدت کے بعد اب ریزرو بینک نے دوبارہ ریپو ریٹ بڑھانا شروع کر دیا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ مہنگائی کا دباؤ ہے۔ خوردہ افراط زر کی شرح ستمبر میں 7.4 فیصد تک پہنچ گئی تھی جو کہ اکتوبر میں قدرے کم ہو کر 6.7 فیصد پر آگئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس بار بھی آر بی آئی نے ریپو ریٹ میں پہلے سے کم اضافہ کیا ہے۔
ایم پی سی اجلاس میں شامل 6 ارکان میں سے 4 ارکان نے ریپو ریٹ بڑھانے کے حق میں ووٹ دیا۔ ان کا خیال تھا کہ جب تک مہنگائی قابو میں نہیں آتی سود کی شرح کو بلند رکھنا ضروری ہے۔ MPC کا ہدف بنیادی افراط زر کو کم کرنا ہے اور اس کا مزید جائزہ لیا جائے گا۔ اندازہ ہے کہ اگلے 12 ماہ تک خوردہ افراط زر کی شرح 4 فیصد سے اوپر رہے گی۔
بڑھتی ہوئی مہنگائی اور کھپت میں کمی کی وجہ سے ریزرو بینک کو بھی شرح نمو کا تخمینہ کم کرنا پڑا ہے۔ ریزرو بینک نے پہلے رواں مالی برس کے لیے شرح نمو کا تخمینہ 7 فیصد لگایا تھا، جسے اب گھٹا کر 6.8 فیصد کردیا گیا ہے۔ حال ہی میں جاری کردہ دوسری سہ ماہی کے نمو کے اعداد و شمار بھی سست رہے ہیں۔ دوسری سہ ماہی میں شرح نمو 6.3 فیصد تھی جو پہلی سہ ماہی میں 13 فیصد سے بڑھ گئی۔
مزید پڑھیں: