ماسکو: روس اپنی غیر ملکی تجارت میں چینی کرنسی یوآن کے استعمال کو بڑھانے کے لیے تیار ہے، صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے ساتھ بات چیت کے دوران یوآن میں تجارت کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ آر ٹی نیوز نے پیوٹن کے حوالے سے کہاکہ "ہم چاہتے ہیں کہ چینی یوآن کا استعمال روس اور ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے ممالک کے درمیان ہو۔ انہیں یقین ہے کہ روسی شراکت داروں اور تیسرے ممالک میں ان کے ہم منصبوں کے درمیان یوآن میں لین دین کو فروغ دیا جائے گا۔'
روسی صدر نے کہا کہ ماسکو اور بیجنگ کے درمیان موجودہ تجارت کا دو تہائی قومی کرنسیوں یعنی یوآن اور روبل میں ہوتا ہے۔ ماسکو کے خلاف مغربی پابندیوں کے درمیان چین کی روس کے ساتھ تجارت 2022 میں ریکارڈ بلندی تک پہنچنے والی ہے۔ آر ٹی نے رپورٹ کیا کہ دو طرفہ تجارت رواں برس 200 بلین ڈالر سے تجاوز کرنے کے دہانے پر ہے۔
بینک آف روس کے تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یوآن ماسکو کی غیر ملکی تجارت میں ایک اہم کرنسی بن گیا ہے، ملک کی درآمدات میں اس کا حصہ جنوری 2022 میں صرف 4 فیصد سے بڑھ کر گزشتہ برس کے آخر تک 23 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ برآمدی تصفیہ میں یوآن کا حصہ بھی 0.5 فیصد سے بڑھ کر 16 فیصد ہو گیا۔ پوٹن نے کہا کہ یہ اہم ہے کہ قومی کرنسیوں کو باہمی تجارت میں تیزی سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس عمل کی مزید حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے اور ہمارے ممالک کی منڈیوں میں مالیاتی اور بینکاری ڈھانچے کی باہمی موجودگی کو بڑھایا جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں: