نئی دہلی: ملک کے تاجروں کے لیے لوک سبھا سے ایک بڑی خبر سامنے آئی ہے۔ پارلیمنٹ میں جاری ہنگامے کے درمیان لوک سبھا نے جمعہ کے روز فنانس بل میں ترمیم کو منظوری دے دی۔ اس کے ساتھ ہی اشیا اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کے تحت تنازعات کے حل کے لیے اپیل ٹریبونل کے قیام کا راستہ صاف ہو گیا۔ تاجروں کے لیے یہ بڑی راحت سمجھی جا رہی ہے۔ اس وقت ٹیکس دہندگان اپیلٹ ٹربیونلز کی نہ ہونے کی وجہ سے ہائی کورٹس میں رٹ پٹیشن دائر کرتے ہیں۔ فنانس بل 2023 میں منظور شدہ ترامیم کے مطابق جی ایس ٹی اپیلیٹ ٹریبونل کا بنچ ہر ریاست میں قائم کیا جائے گا، حالانکہ پرنسپل بنچ دہلی میں ہوگا۔
جی ایس ٹی کو نافذ ہوئے پانچ برس سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن اپیلٹ ٹریبونل کی عدم موجودگی کی وجہ سے جی ایس ٹی کے تحت حل نہ ہونے والے قانونی مقدمات کا ڈھیر لگ رہا ہے۔ تنوشری رائے ڈائریکٹر (بالواسطہ ٹیکس)، نانگیا اینڈرسن انڈیا نے کہا کہ اپیل ٹریبونل کے قیام سے سپریم کورٹ، ہائی کورٹس پر بوجھ کم ہوگا اور ٹیکس دہندگان کو بھی راحت ملے گی۔ رائے نے کہا "یہ یقینی طور پر ایک مثبت اور خوش آئند قدم ہے۔ صنعت کا طویل انتظار اب ختم ہو گیا ہے۔” سوربھ اگروال، پارٹنر، ای وائی ٹیکس، نے کہا کہ سنٹرل جی ایس ٹی ایکٹ کے سیکشن 109 میں ترمیم کی گئی ہے۔ اس سے حکومت کو ایک مقررہ وقت میں جی ایس ٹی ٹریبونل کے قیام میں مدد ملے گی۔
اس کا سربراہ بنچ ریاستی بنچوں میں مقدمات کی تقسیم جیسے اہم فیصلے لے سکے گا، اس سے فیصلہ سازی کے عمل میں تیزی آئے گی۔ گزشتہ ماہ منعقدہ جی ایس ٹی کونسل کی 49ویں میٹنگ میں اپیلٹ ٹریبونل سے متعلق ریاستی وزراء کی کمیٹی کی رپورٹ کو کچھ تبدیلیوں کے ساتھ قبول کیا گیا۔
مزید پڑھیں: