ETV Bharat / business

Budget 2023 آئندہ بجٹ میں زرعی شعبے کے لیے بڑے اعلانات متوقع

author img

By

Published : Jan 23, 2023, 11:34 AM IST

بھارت جیسے زرعی ملک میں کسانوں کا ایک بڑا ووٹ بینک ہونے کی وجہ سے حکومت آئندہ بجٹ میں کسان برادری کے حوالے سے کچھ بڑے اعلانات بھی کر سکتی ہے۔ Big Announcement Expected for the Agriculture Sector

Big announcement expected for the agriculture sector in the upcoming budget
آئندہ بجٹ میں زرعی شعبے کے لیے بڑے اعلانات متوقع

نئی دہلی: اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ کسان برادری جو تین متنازع زرعی قوانین کے خلاف ایک برس تک احتجاج کیے، انہیں مطمئن کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت 2023-24 کے بجٹ میں زراعت کے شعبے پر توجہ دے سکتی ہے۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن بجٹ میں کسانوں کو تحائف دے سکتی ہیں۔ ویسے بھی زراعت کے شعبے کو ہمیشہ ایک ایسے شعبے کے طور پر دیکھا گیا ہے جس میں بہت زیادہ آمدنی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ ڈیلوئٹ انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ شعبہ ملک کے لیے $800 بلین سے زیادہ کی آمدنی اور 2031 تک $270 بلین سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہوسکتی ہے۔ رپورٹ میں تجویز پیش دی گئی ہے کہ حکومت زرعی شعبے کو جدید بنانے اور ایگری ٹیک اسٹارٹ اپس کی حوصلہ افزائی کے لیے ٹیکنالوجی کو اپنانے میں معاونت کے لیے پالیسیاں متعارف کرائے۔

صنعتی ادارے پی ایچ ڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے رواں ماہ کے شروعات میں جاری کردہ اپنے پری بجٹ میمورنڈم میں کہاکہ "ہم معیشت میں روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے زراعت اور فوڈ پروسیسنگ کے شعبے میں مزید اصلاحات کی تجویز دیتے ہیں۔" زرعی انفراسٹرکچر، دیہی انفراسٹرکچر لاجسٹکس اور کولڈ چین ریفارمز میں عوامی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، کیونکہ اس سے فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری اور دیہی انٹرپرینیورشپ کی سطح کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے عالمی زراعت اور خوراک کی برآمدات میں شرکت بڑھے گی۔ زرعی اور فوڈ پروسیسنگ مصنوعات کی برآمدات کو 2021-22 میں تقریباً 50 بلین ڈالر کی موجودہ سطح سے بڑھا کر اگلے تین برسوں میں 100 بلین ڈالر کی سطح تک لے جانا چاہیے۔

مرکزی حکومت بھی کسانوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی خواہاں ہے، خاص طور پر تب جب لوک سبھا کے انتخابات کو صرف ایک برس باقی ہے اور رواں برس نو ریاستوں میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ جولائی 2022 میں حکومت نے کم از کم امدادی قیمت (MSP) پر قانونی ضمانتوں کو یقینی بنانے کے لیے ریٹائرڈ زراعت سیکریٹری سنجے اگروال کی سربراہی میں ایک پینل تشکیل دیا۔ یہ کمیٹی تین متنازع زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے بعد تشکیل دی گئی تھی۔ تینوں قوانین کو منسوخ کرتے ہوئے، مرکز نے احتجاج کرنے والے کسانوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ایم ایس پی پر قانونی ضمانت کو یقینی بنانے کے معاملے کو دیکھے گا۔ بھارت جیسے زرعی ملک میں کسانوں کا ایک بڑا ووٹ بینک ہونے کی وجہ سے حکومت آئندہ بجٹ میں کسان برادری کے لیے رعایتیں لا سکتی ہے۔

نئی دہلی: اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ کسان برادری جو تین متنازع زرعی قوانین کے خلاف ایک برس تک احتجاج کیے، انہیں مطمئن کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت 2023-24 کے بجٹ میں زراعت کے شعبے پر توجہ دے سکتی ہے۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن بجٹ میں کسانوں کو تحائف دے سکتی ہیں۔ ویسے بھی زراعت کے شعبے کو ہمیشہ ایک ایسے شعبے کے طور پر دیکھا گیا ہے جس میں بہت زیادہ آمدنی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ ڈیلوئٹ انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ شعبہ ملک کے لیے $800 بلین سے زیادہ کی آمدنی اور 2031 تک $270 بلین سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہوسکتی ہے۔ رپورٹ میں تجویز پیش دی گئی ہے کہ حکومت زرعی شعبے کو جدید بنانے اور ایگری ٹیک اسٹارٹ اپس کی حوصلہ افزائی کے لیے ٹیکنالوجی کو اپنانے میں معاونت کے لیے پالیسیاں متعارف کرائے۔

صنعتی ادارے پی ایچ ڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے رواں ماہ کے شروعات میں جاری کردہ اپنے پری بجٹ میمورنڈم میں کہاکہ "ہم معیشت میں روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے زراعت اور فوڈ پروسیسنگ کے شعبے میں مزید اصلاحات کی تجویز دیتے ہیں۔" زرعی انفراسٹرکچر، دیہی انفراسٹرکچر لاجسٹکس اور کولڈ چین ریفارمز میں عوامی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، کیونکہ اس سے فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری اور دیہی انٹرپرینیورشپ کی سطح کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے عالمی زراعت اور خوراک کی برآمدات میں شرکت بڑھے گی۔ زرعی اور فوڈ پروسیسنگ مصنوعات کی برآمدات کو 2021-22 میں تقریباً 50 بلین ڈالر کی موجودہ سطح سے بڑھا کر اگلے تین برسوں میں 100 بلین ڈالر کی سطح تک لے جانا چاہیے۔

مرکزی حکومت بھی کسانوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی خواہاں ہے، خاص طور پر تب جب لوک سبھا کے انتخابات کو صرف ایک برس باقی ہے اور رواں برس نو ریاستوں میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ جولائی 2022 میں حکومت نے کم از کم امدادی قیمت (MSP) پر قانونی ضمانتوں کو یقینی بنانے کے لیے ریٹائرڈ زراعت سیکریٹری سنجے اگروال کی سربراہی میں ایک پینل تشکیل دیا۔ یہ کمیٹی تین متنازع زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے بعد تشکیل دی گئی تھی۔ تینوں قوانین کو منسوخ کرتے ہوئے، مرکز نے احتجاج کرنے والے کسانوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ایم ایس پی پر قانونی ضمانت کو یقینی بنانے کے معاملے کو دیکھے گا۔ بھارت جیسے زرعی ملک میں کسانوں کا ایک بڑا ووٹ بینک ہونے کی وجہ سے حکومت آئندہ بجٹ میں کسان برادری کے لیے رعایتیں لا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں:

کیا بجٹ میں بزرگ شہریوں کو ملے گی ریل کرایہ میں رعایت!

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.