چیف جسٹس رنجن گوگو ئی، جسٹس این وی رمن، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ کی آئینی بنچ نے اکثریتی فیصلے میں کہاکہ مالیاتی بل۔2017کو منی بل کے طورپر منظور کرائے جانے کے قانونی ہونے کا معاملہ بڑی بنچ نمٹائے گی۔
عدالت عظمی نے مالیاتی بل۔2017کو منی بل کے طورپر راجیہ سبھا میں منظور کرائے جانے کے بعد دائر کئی عرضیوں کو بڑی بنچ کو سونپ دیا۔
عدالت نے مالیاتی بل 2017کی دفعہ 184کو بحال رکھا جس کے تحت مرکزی حکومت کے پاس ٹریبونلوں میں تقرری، برخاستگی اور خدمات کی شرائط وغیرہ طے کرنے کا اختیار ہے حالانکہ اس نے ٹریبونلوں، اپیلیٹ ٹریبونل (اہلیت، تجربہ، اراکین کی خدمات شرائط) سے متعلق ضابطہ 2017کو منسوخ کردیا۔بنچ نے حکومت کو پھر سے ضابطے تیار کرنے کی ہدایت دی۔
عدالت نے مختلف ٹریبونلوں کے فیصلو ں کے خلاف سپریم کورٹ میں سیدھے اپیل کرنے کے حکومت کے فیصلہ پر پھر سے غور کرنے کے لیے کہا ہے۔ جج چندر چوڑ اور جج گپتا نے الگ سے اپنا فیصلہ سنایا۔
کورٹ نے، اگرچہ، ٹربیونلوں میں تقرریوں، برخاستگی اور خدمات کی شرائط طے کرنے کے مرکز کے حقوق سے متعلق مالیاتی بل 2017 کی دفعہ 184 کو بحال رکھا، لیکن ٹربیونلوں، اپیل ٹربیونل سے متعلق قوانین کو منسوخ کر دیا۔
کانگریس نے عدالت کے فیصلے کو راجیہ سبھا اور جہوریت کی جیت بتائی ہے۔