اب سے 44 مہینے پہلے ریلائنس انڈسٹری نے جب ملک کے مواصلاتی شعبہ میں قدم رکھا تھاتو شاید کسی نے یہ سوچا بھی نہیں ہوگا کہ اس صنعت میں برسوں سے قابض بڑی کمپنیوں کے سامنے یہ اسٹارٹ اپ ٹک پائے گی اور اپنی کامیابی کے پرچم کو لہراپائے گی یا نہیں۔
مکیش امبانی نے 5ستمبر کو 2016 کو ریلائس جیو قائم کیا اور اس سلسلے میں مواصلاتی شعبہ کا جو خاکہ کھینچا تھا ائیرٹیل، ووڈافون اورآئیڈیا جیسی بڑی کمپنیوں کے درمیان جیو کہا ٹھہر پائے گی.
اس سلسلے میں طرح طرح کے شبہات تھیں کیونکہ آج پوری تصویر الٹ گئی ہے اور جیو کے آگے سبھی بڑی کمپنیاں کہیں نہیں ٹھہر پارہی ہیں۔
جیو نے اپنی ٹیلی کام والی شناخت کوبھی توڑ دیا ہے۔
جیو کا کہنا ہے کہ پہلے فیس بک اور سلو لیک کے بعد اب وسٹا جیسی کئی تکنالوجی بیسڈ کمپنیاں جیو میں سرمایہ کاری کے لئے لائن میں لگی ہیں جو اپنے شعبہ کی مشہور اور تکنیکی لحاظ سے فلیگ شپ کمپنیاں ہیں۔
کمپنی کا کہنا ہے اس سے ایک بات ثابت ہوتی ہے کہ ریلائنس جیو کوئی ٹیلی کام کمپنی نہیں رہ گئی ہے اور یہ دنیا کی کوالیٹی ڈیجیٹل ٹکنالوجی کمپنی میں تبدیل ہوچکی ہے۔
محض تین ہفتوں میں بین الاقوامی سطح کی کمپنیوں کا جیو میں 60596.37 کروڑ کی سرمایہ کاری جیو کے مستقبل کی کہانی بیان کرتی ہے۔
جیو کے چیئرمین امبانی ابتدا سے ہی کہتے آئے ہیں کہ جیو محض مواصلاتی کمپنی نہیں ہے اور اس کا اس شعبہ کی دیگر کمپنیوں سے کوئی مقابلہ نہیں ہے۔