سنجے اگروال نے یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ خریف کی فصلیں عام برسوں کے مقابلے میں رواں برس دس لاکھ ہیکٹر زیادہ رقبے میں بوئی گئی ہیں۔ اس بار دوسرے برسوں کے مقابلے تلہن کی بوائی 18 لاکھ ہیکٹر زيادہ اراضی میں ہوئی، دالوں کی بوائی سات لاکھ ہیکٹر اور دھانوں کی بوائی عام برسوں سے چار لاکھ ہیکٹر زیادہ اراضی میں کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بار خریف کی فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں سے کم از کم امدادی قیمت( ایم ایس پی) پر فصلوں کی خریداری پہلے کی طرح جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ رواں برس خریداری کے مراکز کی تعداد گذشتہ برس کے مقابلہ میں زيادہ کی گئی ہے تاکہ کسانوں کی مشکلات کو کم کیا جاسکے۔ اس کے علاوہ مقررہ وقت سے پہلے ہی دھان کی خریداری شروع کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مونگ کی خریداری کم از کم امدادی قیمت سے اونچی قیمت پر شروع کی گئی ہے۔
پریس کانفرنس میں محکمہ خوراک کے سکریٹری سدھانشو پانڈے نے بتایا کہ عام طور پر دھان کی خریداری یکم اکتوبر سے شروع کی جاتی تھی، لیکن اس بار یہ خریداری 26 ستمبر سے ہی شروع کردی گئی ہے۔ اس بار منڈیوں میں دھان پہلے ہی پہنچ چکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے برس کے مقابلے میں اس بار 23 فیصد زیادہ خریف کی فصلیں خریدی گئی ہیں۔
منگل کے روز تک 738 لاکھ ٹن دھان خریدا جاچکا ہے۔ ٹیکسٹائل کے سکریٹری روی کپور نے کہا کہ حکومت 12 ریاستوں میں روئی خریداری کرتی ہے اور اس بار کسانوں سے ان کی پوری فصل خریدی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس بار روئی کی اچھی فصل آئی ہے اور انہیں امید ہے کہ اس بار 35 ہزار کروڑ کی روئی خریدی جائے گی۔ یکم اکتوبر سے پنجاب، ہریانہ اور راجستھان میں روئی کی خریداری شروع ہوچکی ہے اور اب تک تین لاکھ بنڈلوں کی خریداری ہوچکی ہے۔ ملک میں تقریباً 133 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی کاشت ہوتی ہے۔ گزشتہ برس 28500 کروڑ روپے کی روئی خریدی گئی تھی۔