ETV Bharat / business

ٹرک ڈرائیورز کی ہلاکت، سازش یا کچھ اور؟ - truck drivers muder news in urdu

ریاست جموں و کشمیر سے دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد وادی کشمیر میں نامساعد حالات کے دوران جہاں زندگی کا ہر شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے، وہیں تجارتی شعبے کو 10 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔

ٹریک ڈرائیورز کی ہلاکت، سازش یا کچھ اور؟
author img

By

Published : Oct 30, 2019, 12:07 AM IST

Updated : Oct 30, 2019, 9:19 AM IST

وادی میں تجارت سے منسلک تمام شعبے تقریباً تین ماہ سے بند ہیں۔ کاروباری مراکز، دکانیں، نجی فیکڑیاں اور یومیہ مزدور پوری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ سیب کی کاشتکاری کو کشمیر کی معیشت میں ریڑ کی ہڈی مانا جاتا ہے جو ان دنوں بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

غیر ریاستی ڈرائیوروں کی ہلاکت سے سیب کی تجارت بری طرح متاثر ہوئی ہے، غیر ریاستی ڈرائیورز میں ڈر کا ماحول پیدا ہو رہا ہے جس کے باعث دیگر ڈرائیورز بھی کشمیر جانے سے گھبرا رہے ہیں۔

اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے جب متعدد ٹرک ڈرائیورز سے بات چیت کی تو انہوں نےکہا کہ' کشمیر میں ٹرانسپورٹ پہلے سے ہی خسارے میں ہے اور اب ٹرک ڈرائیورز کی ہلاکت سے اس صنعت پر بہت برا اثر پڑا ہے'۔

ریاست پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک ٹرک ڈرائیور بلونت سنگھ نے کہا کہ' مجھے کشمیر جانا ہے، لیکن ڈرائیوز کی ہلاکت کی خبروں نے ہمیں خوف زدہ کردیا ہے، ہم انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیںکہ ہمارےحفاظت کا بندو بست کیا جائے تاکہ ہمارے کام متاثر نہ ہو'۔

خیال د رہے کہ گذشتہ دنوں نامعلوم افراد نے کئی ٹرک پر فائرنگ کرکے متعدد ٹرک ڈرائیورز کو ہلاک کیا تھا، جس کے بعد ڈرائیورز میں خوف کاماحول ہے۔

اس سلسلے میں حکام کا کہنا ہے کہ اس طرح کے پرتشدد واقعات اس مہم کا حصہ ہیں جس کے تحت سیبوں کی برآمد کو روکنے کی کوششیں کی جاری ہیں۔

حکام کا مزید کہنا ہے کہ' ان واقعات کے پیچھے عسکریت پسندوں کا ہاتھ ہے جو یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ کشمیر میں معمولات زندگی درہم برہم ہے اور لوگ ریاست کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے فیصلے کے خلاف سول نافرمانی کررہے ہیں'۔

بتادیں کہ ٹرک ڈرایئورز کی ہلاکت کے بعد شوپیان پولیس نے مغل روڈ پر ہیر پورہ علاقے کے پاس اور شوپیان سرینگر روڈ پر ضلع پلوامہ میں ڈسٹرکٹ پولیس لائنز کے پاس پہرے بیٹھا دیے ہیں اور جو بھی غیر ریاستی ٹرک ڈرائیور شوپیان میں لوڈنگ کے لیے آرہے ہیں انہیں واپس بھیجا جارہا ہے'۔

یادر رہے کہ گذشتہ دنوں جموں و کشمیر کے پولیس سربراہ دل باغ سنگھ نے کہا تھا کہ 'میوہ صنعت سے وابستہ افراد پر حملے کشمیر کی معیشت پر حملہ ہے'۔ انہوں نے مزید کہا تھاکہ 'اس طرح کی کارروائیاں مقامی لوگوں کے مفاد میں نہیں ہیں ہم ان کی مذمت کرتے ہیں'۔

وادی میں تجارت سے منسلک تمام شعبے تقریباً تین ماہ سے بند ہیں۔ کاروباری مراکز، دکانیں، نجی فیکڑیاں اور یومیہ مزدور پوری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ سیب کی کاشتکاری کو کشمیر کی معیشت میں ریڑ کی ہڈی مانا جاتا ہے جو ان دنوں بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

غیر ریاستی ڈرائیوروں کی ہلاکت سے سیب کی تجارت بری طرح متاثر ہوئی ہے، غیر ریاستی ڈرائیورز میں ڈر کا ماحول پیدا ہو رہا ہے جس کے باعث دیگر ڈرائیورز بھی کشمیر جانے سے گھبرا رہے ہیں۔

اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے جب متعدد ٹرک ڈرائیورز سے بات چیت کی تو انہوں نےکہا کہ' کشمیر میں ٹرانسپورٹ پہلے سے ہی خسارے میں ہے اور اب ٹرک ڈرائیورز کی ہلاکت سے اس صنعت پر بہت برا اثر پڑا ہے'۔

ریاست پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک ٹرک ڈرائیور بلونت سنگھ نے کہا کہ' مجھے کشمیر جانا ہے، لیکن ڈرائیوز کی ہلاکت کی خبروں نے ہمیں خوف زدہ کردیا ہے، ہم انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیںکہ ہمارےحفاظت کا بندو بست کیا جائے تاکہ ہمارے کام متاثر نہ ہو'۔

خیال د رہے کہ گذشتہ دنوں نامعلوم افراد نے کئی ٹرک پر فائرنگ کرکے متعدد ٹرک ڈرائیورز کو ہلاک کیا تھا، جس کے بعد ڈرائیورز میں خوف کاماحول ہے۔

اس سلسلے میں حکام کا کہنا ہے کہ اس طرح کے پرتشدد واقعات اس مہم کا حصہ ہیں جس کے تحت سیبوں کی برآمد کو روکنے کی کوششیں کی جاری ہیں۔

حکام کا مزید کہنا ہے کہ' ان واقعات کے پیچھے عسکریت پسندوں کا ہاتھ ہے جو یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ کشمیر میں معمولات زندگی درہم برہم ہے اور لوگ ریاست کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے فیصلے کے خلاف سول نافرمانی کررہے ہیں'۔

بتادیں کہ ٹرک ڈرایئورز کی ہلاکت کے بعد شوپیان پولیس نے مغل روڈ پر ہیر پورہ علاقے کے پاس اور شوپیان سرینگر روڈ پر ضلع پلوامہ میں ڈسٹرکٹ پولیس لائنز کے پاس پہرے بیٹھا دیے ہیں اور جو بھی غیر ریاستی ٹرک ڈرائیور شوپیان میں لوڈنگ کے لیے آرہے ہیں انہیں واپس بھیجا جارہا ہے'۔

یادر رہے کہ گذشتہ دنوں جموں و کشمیر کے پولیس سربراہ دل باغ سنگھ نے کہا تھا کہ 'میوہ صنعت سے وابستہ افراد پر حملے کشمیر کی معیشت پر حملہ ہے'۔ انہوں نے مزید کہا تھاکہ 'اس طرح کی کارروائیاں مقامی لوگوں کے مفاد میں نہیں ہیں ہم ان کی مذمت کرتے ہیں'۔

Intro:کشمیر میں ٹریک ڈرائیوروں کی ہلاکتوں کے بعد بیرون ریاست سے آئے ہوئے ٹرک ڈرائیوروں میں خوف اور آمدنی پر اثر ۔


ریاست جموں کشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں کی سب سے بڈی نروال  سبزی منڈی میں گزشتہ چند دنوں سے  بیرون ریاست سے اے ہوے ٹرک ڈرائیور کشمیر جانے کے لئے راضی نہیں ہیں اب جو ڈرائیور گھاڈی لیکر کشمیر جانا بھی چاہتا ہیں وہ بھی اپنی حفاظت کے بارے میں سوچتا ہیں جسے ٹرک ڈرائیوروں کی کمائی پر بڑا اثر پڈا ہیں ۔


ستیاپال بابا کے پاس 15 مال بردار گھاڈییں ہیں جو ملک کی مختلف ریاستوں میں کام کےلئے جاتے ہیں خاصکر وادی کشمیر ان کا کہنا تھا کہ  ریاست جموں کشمیر میں ٹرانسپورٹ پہلے سے ہی خسارے میں ہیں اور اب کشمیر میں ٹریک ڈرائیوروں کی ہلاکت سے اور برا اثر پڑا ۔  

پنجاب کے رہنے والے ایک ٹرک ڈرائیور بلونتسنگھ کا کہنا تھا کہ مجھے کشمیر جانا ہیں لیکن ڈرائیوروں کو کشمیر میں مارے جانے کی خبر ہیں ہمیں ڈر لگتا ہیں کشمیر جانے میں ہم سرکار سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے حفاظت کا بندوبست کیا جاے تاکہ ہمارے کام پر اثر نہ پڈھے


خیال رہے کہ پیر کی شام نامعلوم افراد نے ایک ٹرک پر فائرگ کرکے اس کے ڈرائیور کو ہلاک کردیا۔ ڈرائیور کی شناخت نارائن دت کے طور پر ہوئی جن کا تعلق جموں کے گاؤں ججر کوٹلی، کٹرہ سے تھا۔یہ پرتشدد واقعات، اس مہم کا حصہ ہیں جس کے تحت نامعلوم افراد کشمیر سے سیبوں کی برآمد کو روکنا چاہتے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ ان واقعات کے پیچھے عسکریت پسندوں کا ہاتھ ہے جو یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ کشمیر میں معمولات زندگی درہم برہم ہیں اور لوگ ریاست کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے فیصلے کے خلاف سول نافرمانی کررہے ہیں۔حال ہی میں ضلع شوپیان میں تین ٹرک ڈرائیورز اور ایک سیب بیوپاری کو گولیاں مارکر ہلاک کردیا گیا جبکہ دو ڈرائیور شدید طور پر زخمی بھی ہوئے تھے۔اسی کے پیش نظر شوپیان پولیس نے مغل روڈ پر ہیر پورہ علاقے کے پاس اور شوپیان سرینگر روڈ پر ضلع پلوامہ میں ڈسٹرکٹ پولیس لائنز کے پاس پہرے بٹھا دیے ہیں اور جو بھی کوئی غیر ریاستی ٹرک ڈرائیور شوپیان میں لوڈنگ کے لیے ہزاروں کلومیٹر فاصلہ طے کر کے آرہے ہیں انہیں خالی واپس بھیجا جارہا ہے۔گزشتہ دنوں جموں و کشمیر کے پولیس سربراہ دل باغ سنگھ نے کہا تھا کہ 'میوہ صنعت سے وابستہ افراد پر حملے کشمیر کی معیشت پر حملہ ہے'۔انہوں نے مزید کہا تھاا کہ 'اس طرح کی کارروائیاں مقامی لوگوں کے مفاد میں نہیں ہیں جو ان کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں





Body:visuals and bytes sent via watsapp


Conclusion:خیال رہے کہ پیر کی شام نامعلوم افراد نے ایک ٹرک پر فائرگ کرکے اس کے ڈرائیور کو ہلاک کردیا۔ ڈرائیور کی شناخت نارائن دت کے طور پر ہوئی جن کا تعلق جموں کے گاؤں ججر کوٹلی، کٹرہ سے تھا۔یہ پرتشدد واقعات، اس مہم کا حصہ ہیں جس کے تحت نامعلوم افراد کشمیر سے سیبوں کی برآمد کو روکنا چاہتے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ ان واقعات کے پیچھے عسکریت پسندوں کا ہاتھ ہے جو یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ کشمیر میں معمولات زندگی درہم برہم ہیں اور لوگ ریاست کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے فیصلے کے خلاف سول نافرمانی کررہے ہیں۔حال ہی میں ضلع شوپیان میں تین ٹرک ڈرائیورز اور ایک سیب بیوپاری کو گولیاں مارکر ہلاک کردیا گیا جبکہ دو ڈرائیور شدید طور پر زخمی بھی ہوئے تھے۔اسی کے پیش نظر شوپیان پولیس نے مغل روڈ پر ہیر پورہ علاقے کے پاس اور شوپیان سرینگر روڈ پر ضلع پلوامہ میں ڈسٹرکٹ پولیس لائنز کے پاس پہرے بٹھا دیے ہیں اور جو بھی کوئی غیر ریاستی ٹرک ڈرائیور شوپیان میں لوڈنگ کے لیے ہزاروں کلومیٹر فاصلہ طے کر کے آرہے ہیں انہیں خالی واپس بھیجا جارہا ہے۔گزشتہ دنوں جموں و کشمیر کے پولیس سربراہ دل باغ سنگھ نے کہا تھا کہ 'میوہ صنعت سے وابستہ افراد پر حملے کشمیر کی معیشت پر حملہ ہے'۔انہوں نے مزید کہا تھاا کہ 'اس طرح کی کارروائیاں مقامی لوگوں کے مفاد میں نہیں ہیں جو ان کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں


Last Updated : Oct 30, 2019, 9:19 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.