آج کا دن بہت اہم ہے۔ یہ اس لئے اہم ہے کیونکہ آج وزیر خزانہ نرملا سیتارمن مالی سال 2021-22 کے لئے عام بجٹ پیش کریں گی۔ایسے میں ملک کا ہر سیکٹر کچھ نہ کچھ امید لگائے بیٹھا ہے اور امید اس لیے بھی ہے کیونکہ کورونا وائرس کے باعث ملک کا ہر طبقہ معاشی طور پر بری طرح متاثر ہوا ہے۔اس سال حکومت سے جن سیکٹر کو سب سے زیادہ امیدیں ہیں، ان میں سب سےزیادہ امیدیں صنعتکاروں کو ہے۔
اسی سلسلے میں ہریانہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر سی بی گوئل نے بتایا کہ کس طرح سے یہ بجٹ صنعتکاروں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکے گا اور کس طرح کی راحت حکومت کو دینے کی ضرورت ہے۔
سی بی گوئل نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے صنعتوں کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا، لیکن جیسے جیسے وقت گزار رہا ہے، کاروبار واپس پٹری پر لوٹ رہی ہے۔بھارت میں جیسے ہی صارفین کے لیے بازار کھولا گیا، ویسے ہی تمام لوگوں کا کاروبار اچھا چل رہا ہے۔سی بی گوئل کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران صنعت کاروں کی جمع پونجی ختم ہوگئی تھی، جس سے ان کی معاشی حالت کافی خراب ہوگئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے اس دوران قرض کی سہولیات فراہم کی گئی تھی، جس سے کاروبار تو واپس اپنی پٹری پر لوٹ آیا، لیکن سود کی رقم کافی زیادہ ہے۔اگر حکومت صنعت کاروں کو راحت دینا چاہتی ہے تو انہیں سود میں چھوٹ ہونی چاہیے، فی الحال جو 8 فیصد سود دینا پڑ رہا ہے ، اگر اسے 4 فیصد کر دیا جائے تو اس سے بڑی راحت صنعت کاروں کو ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے جو پیسے بینکوں کو دیئے گئے ہیں اور جس سود پر مرکزی حکومت بینکوں کو پیسے دے رہی ہے، اگر بینک بھی وہی سود صنعتکاروں سے لے تو اس سے انہیں بڑی راحت ہوگی۔انہوں نے کہاکہ بینکوں کو بینکوں سے پیسے کمانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
سی بی گوئل نے بتایا کہ مسلسل افراط زر میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اسٹیل کی قمیت میں اضافہ ہورہا ہے، اگر حکومت کی طرف سے جی ایس ٹی کے دو یا تین سلیب کردئیے جائیں تو اسے صنعتکاروں کو راحت ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کی وصولی (جی ایس ٹی ریٹرن) کو بھی آسان بنانا چاہیے، اگر حکومت کی طرف سے ایک 6 مہینے یا سہ ماہی بنیاد پر ریٹرن(کواٹرلی ریٹرن) داخل کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے، اس سے کاروباریوں کو کام کرنے میں سہولیت ہوگی، وہیں حکومت کو ٹیکس کم کرکے 18 فیصد کی جگہ 12 فیصد کرنا چاہیے۔جس سے حکومت کے پاس جی ایس ٹی کی اچھی رقم تو موصول ہوگی، ساتھ ہی اس میں 25 سے 30 فیصد تک اضافہ بھی ہوگا۔
پیٹرول اور ڈٖیزل کی قیمت میں کی جائے کمی
گوئل نے کہا کہ بین الاقوامی بازار میں خام تیل کی قیمت میں مسلسل کمی ہوتی جارہی ہے، جبکہ پیٹرول او ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔اگر حکومت اپنی ڈیوٹی کم کر دے تو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کم ہوسکتی ہے۔سی بی گوئل نے کہا کہ پیٹرولیم مادوں میں کمی کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ اوپن مارکیٹ کی وجہ سے انپوٹ کاسٹ بہت زیادہ نہیں ہے۔خام تیل کی قیمتیں کم ہوگی تو اس کا فائدہ صارفین اور صنعتکاروں کو بھی ملے گا۔انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں 18 سے 20 روپئے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت 18 سے 20 روپے کم کی جاسکتی ہے۔ اگر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کردی گئی تو آٹو سیکٹر کو بہت فائدہ ہوگا، اگر آٹو سیکٹر ترقی کرے گا تو اس سے روزگار کے مواقع بڑھ جائیں گے اور حکومت کو بھی بہت زیادہ محصول ملے گا۔ اس کا فائدہ یہ بھی ہوگا کہ برآمدات بڑھیں گی، درآمدات رک جائیں گی۔
شرح سود اور ٹیکس میں دی جائے راحت
گوئل نے کہا کہ ٹیکس قوانین میں بھی بہتری کرنے کی ضرورت ہے، اگر حکومت کارپوریٹ ٹیکس اور انفرادی ٹیکس 30 کی جگہ 20 فیصد کرتی ہے تو اس کا سب سے زیادہ فائدہ حکومت کو ہی ملے گا۔وہیں انہوں نے لیبر قانون میں بھی تبدیلی کا مطالبہ کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ آج لیبر قانون میں کافی کمیاں نظر آرہی ہیں، جس سے صنعتکاروں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ اگر کسی صنعت کار کے پاس کوئی ایسا مزدور ہے جو کام نہیں کرتا تو اسے کام سے نکالنا مشکل ہے، اگر اسے کام سے نکال دیا جائے تو اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے۔