اقوام متحدہ نے اندازہ لگایا ہے کہ بھارت کی معیشت سنہ 2020 میں کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے 9.6 فیصد تک سکڑ سکتی ہے۔ جبکہ سنہ 2021 میں بھارتی معیشت میں 7.3 فیصد کی ترقی ہوسکتی ہے۔
پیر کے روز جاری اقوام متحدہ کی 'عالمی اقتصادی صورتحال اور امکانات کی رپورٹ -2021' میں کہا گیا ہے کہ کووڈ-19 کے بحران نے ترقی پذیر ممالک میں مزدوری کے شعبے کو تباہ کردیا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2020 کے وسط تک بھارت میں بے روزگاری کی شرح ریکارڈ 23 فیصد تک بڑھ گئی'۔
مزید پڑھیں: ورلڈ اکنامک فورم کی معاشی عدم مساوت پر تشویش
کہا جاتا ہے کہ اس وبا نے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر دونوں ممالک میں لیبر شعبے کو کافی متاثر کیا ہے۔ کمرشل ہوائی سفر، سیاحت، خوردہ صنعت، مینوفیکچرنگ، تجارت اور نقل و حمل، جہاں عام طور پر کم ہنر مند مزدوروں کی بڑی تعداد ملازمت کرتی ہے، انہیں سب سے بڑا نقصان اٹھانا پڑا۔'
ان شعبوں میں بہت سے ملازمت ورک فرام ہوم یعنی دور سے نہیں ہوسکتی، جس سے لوگوں کو طویل عرصے تک کام کرنے کا موقع نہیں مل پایا۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وبا نے مزدوروں سے وابستہ شعبوں میں خواتین کی شرکت کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے، کیونکہ ایسے شعبے میں 50 فیصد سے زیادہ افرادی قوت خواتین کی ہے۔
اقوام متحدہ کے محکمہ برائے اقتصادی و سماجی امور (یو این ڈی آئی ایس اے) کی جانب سے تیار کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2020 میں کووڈ 19 کی وبا کی وجہ سے عالمی معیشت صدی کے سب سے بڑے بحران سے متاثر ہوئی۔ تاہم رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ' سنہ 2021 میں بھارت کی معیشت میں 7.3 فیصد اضافے کا امکان ہے۔
وہیں سنہ 2022 میں شرح نمو کچھ کم ہوگی اور اس دوران بھارتی معیشت 5.9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس صرف چین ہی واحد معیشت تھی جس نے ترقی کی۔ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ برس کے دوران چینی معیشت میں 2.4 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا تھا، رواں برس یہ بڑھ کر 7.2 فیصد ہوسکتی ہے۔ اگلے برس 5.8 فیصد کا اضافہ ہوسکتا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق عالمی معیشت میں کوڈ کی وبا کی وجہ سے گذشتہ برس 4.3 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ اس میں روان برس 4.7 فیصد اور اس سے اگلے برس 5.9 فیصد اضافے کی پیش قیاسی کی ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 وبا کے تباہ کن معاشرتی و اقتصادی اثرات آنے والے برسوں میں محسوس کیے جائیں گے۔