نئی دہلی: کانگریس کے سینیئر رہنما کپل سبل نے بدھ کو حکومت پر بجٹ میں ووٹ بینک کی سیاست کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کا پورا کاروبار گھٹ کر چار پانچ صنعتکاروں کے گھرانوں تک سمٹ کر رہ گیا ہے۔
راجیہ سبھا میں مسٹر سبل نے مالی برس 2021-22 کے بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ آسام، مغربی بنگال اور کیرالہ کے انتخابات کے پیش نظر الاٹمنٹ دئے گئے ہیں۔ ان ریاستوں میں بڑے پیمانے پر قومی شاہراہوں کی تعمیر کے لیے بجٹ تجویز کی گئی ہیں۔ مغربی بنگال میں 675 کلومیٹر اور کیرالہ میں 1100 کلومیٹر سڑکیں تعمیر کی جائیں گی'۔
انہوں نے بتایا کہ دو تین کاروباری خاندانوں کو بندرگاہیں، ہوائی اڈے، اسٹیل اور توانائی کے کاروبار چلے گئے ہیں۔ ریلوے اور بہت سارے دوسرے شعبوں میں نجکاری کو فروغ دیا جارہا ہے اور سرکاری شعبے کے بینکوں میں غیر منفعت بخش اثاثے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کی 73 فیصد دولت ایک فیصد کاروباری گھروں میں چلی گئی ہے'۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن کے اراکین پارلیمان کا زرعی قوانین منسوخ کرنے کا مشترکہ مطالبہ
انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ اور نیتی آیوگ کی طرف سے ملک میں چھ سات بڑے ہوائی اڈے نجی ہاتھوں میں دینے کی مخالفت کے باوجود اسے نجی شعبوں کو دیا گیا۔
کانگریس رہنما نے کہا کہ امریکہ، یورپ، چین، بہت سارے دوسرے ممالک میں حکومت کاشتکاروں کو بڑے پیمانے پر مالی امداد دے رہی ہے جبکہ ملک کے کسان فصلوں کی کم سے کم سپورٹ قیمت کو قانونی حیثیت دینے کے لئے تحریک چلارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے کے لیے بجٹ کو کم کردیا گیا ہے اور وزیر اعظم کسان سمان ندھی کی رقم 75000 کروڑ روپے سے گھٹا کر 65000 کروڑ روپے کردی گئی ہے۔
مسٹر سبل نے الزام عائد کیا کہ 'گزشتہ پانچ برسوں سے معیشت بد انتظامی کا شکار ہے۔ کورونا بحران کے دوران کوئلے، سیمنٹ اور اسٹیل کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی۔ ٹیلیفون صارفین کی تعداد میں کمی آئی۔ اسی طرح تجارتی گاڑیوں کی پیداوار میں بھی کمی واقع ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کی بڑی تعداد روزگار سے محروم ہوگئی اور ملازمت ختم ہونے کی وجہ سے لوگوں کو شہروں سے گاؤں پیدل جانا پڑا۔ سیاحت کے شعبے کو زبردست نقصان اٹھانا پڑا اور تیار مکانات فروخت نہیں ہورہے ہیں۔'
کانگریس کے سینیئر رہنما کپل سبل نے کہا کہ بجٹ میں آتم نربھر بھارت پر زور دیا گیا ہے اور ہر کوئی ایسا چاہتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا کسان، دلت، اقلیت، چھوٹی صنعتیں اور تاجر خود کفیل ہوپائیں گے؟۔
یو این آئی