نئی دہلی: بھارت نے جولائی 2020 کے مہینے میں 50 لاکھ سے زیادہ تنخواہ دار ملازمتوں کا خسارہ دیکھا۔ سینٹر فار مانیٹرنگ انڈیا اکانومی (سی ایم آئی ای) کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق'جولائی میں 50 لاکھ تنخواہ پانے والے افراد اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ مکمل طور پر لاک ڈاؤن ہون کے بعد سے تنخواہ پانے والے ملازمین کی حالت خراب ہوگئی۔' اپریل میں 17.7 ملین ملازمتیں ضائع ہوگئیں۔ لیکن جولائی تک یہ کے نقصانات بڑھ کر 18.9 ملین ہوگئی'۔
سی ایم آئی ای نے کہا 'جب کہ تنخواہ پانے والوں کی نوکریاں جلدی نہیں جاتی ہیں، لیکن جب وہ جاتی ہیں تو، دوبارہ واپس آنا بہت مشکل ہوتا ہے، لہذا یہ ہمارے لیے پریشانی کی بات ہے۔'
اس میں کہا گیاکہ'2019-20 میں تنخواہ پانے والی نوکریاں اوسطاً 190 لاکھ تھیں۔ لیکن گذشتہ مالی برس اس کی تعداد کم ہوکر اپنی سطح سے 22 فیصد نیچے چلی گئی'۔
تنخواہ دار طبقے کے بعد یہ یومیہ مزدور، فیری والے چھوٹے تاجر ہیں جو وبا کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے'۔ سی ایم آئی ای کے مطابق اس مہینے میں 121.5 ملین ملازمتیں ختم ہوگئیں'
سی ایم آئی ای نے کہا کہ مذکورہ قسم میں ملازمت کے سب سے زدہ نقصان غیر مستحکم سیکٹرز میں ہوا۔ ظاہرہے کہ یہ غیر مستحکم سیکٹرز اس وقت پنپتی ہے جب ان کے آس پاس کی معاشی سرگرمیاں کام کررہی ہو تیں ہیں'۔
اعداد و شمار میں مزید کہا گیا ہے جب یہ معاشی سرگرمیاں بند ہوتی ہے تو وہ اس عرصے کے دوران اپنا روزگار کھو دیتے ہیں۔ اسی طرح ایک بار جب معا شی سرگرمیاں شروع ہوتی ہے تو یہ دھیرے دھیرے واپس آجاتی ہے۔'
حالانکہ مرحلہ وار معیشت کے آن لاک ہونے کی شروعات کے ساتھ، جون سے نوکریاں واپس آنے لگیں۔ پھر بھی جو نوکریاں واپس آئیں وہ زیادہ تر غیر مستحکم تھیں۔
سی ایم آئی ای نے کہا' اپریل میں کھوئے گئے 91.2 ملین ملازمتوں میں سے 14.4 ملین مئی میں واپس آئے، جون میں 44.5 ملین اور جولائی میں 25 ملین۔ روزگار بحال ہوئیں محض 6.8 ملین روزگار بحال ہونا باقی ہے'۔
اعدادوشمار کے مطابق بھارت میں تمام ملازمتوں کا صرف 21 فیصد ملازمت تنخواہ پانے والی ہے۔ اس زمرے میں ملازمت سب سے زیادہ لچکدار ہے۔ لہذا رواں برس اپریل میں اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ' تنخواہ پانے والے صرف 15 فیصد ملازمت سے محروم ہوئے۔