ETV Bharat / business

کووڈ ۔19: گارمنٹس سیکٹرز تہواری خریداری سے پر امید - garment industry news in urdu

ملک میں زراعت کے بعد سب سے زیادہ روزگار پیدا کرنے والی ٹیکسٹائل کی صنعت میں بازیابی ملکی معیشت کے لیے ایک اچھی علامت ہے۔

covid 19: garment industry pins high hopes on upcoming festive season
covid 19: garment industry pins high hopes on upcoming festive season
author img

By

Published : Oct 6, 2020, 10:14 PM IST

نئی دہلی: ٹیکسٹائل اور ملبوسات کا شعبہ میں گھریلو مانگ کی کمی سے دوچار ہے۔ اب گارمنٹس انڈسٹری تہوار کی خریداری سے بہت زیادہ پر امید ہے۔ اسی وجہ سے گارمنٹس سیکٹرز کی سرگرمیوں میں بہتری درج کی جارہی ہے۔ آئندہ سردیوں میں گرم اور نرم کپڑے کی خریداری کو مدنظر رکھتے ہوئے گارمنٹس کمپنیاں اپنی تیاری میں تیزی لائی ہے۔ وہیں روئی، سوت اور گارمنٹس برآمدات کے محاذ پر بھی بہتری آئی ہے۔

ملک میں زراعت کے بعد سب سے زیادہ روزگار پیدا کرنے والی ٹیکسٹائل کی صنعت میں بازیابی ملکی معیشت کے لیے ایک اچھی علامت ہے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی اعلی تنظیم، کنفیڈریشن آف انڈین ٹیکسٹائل انڈسٹری (سی آئی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین سنجے جین نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ لباس کی گھریلو مانگ ابھی بھی سست ہے، لیکن ان لاک کے دوران ملنے والی رعایت سے بہتری نظر آرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری میں گذشتہہ تین ماہ سے بہتری دیکھنے میں آرہی ہے، لیکن شادی یا پارٹی کے لیے مہنگے کپڑے نہیں خریدے جارہے ہیں۔

پنجاب کا لدھیانہ شہر شمالی بھارت میں ہوزری کی صنعت (ٹیکسٹائل) کا ایک بہت بڑا مرکز ہے، جہاں ان دنوں اونی کپڑے بنانے میں تاجروں نے اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب پورے ملک میں مارکیٹیں کھل رہی ہیں اور لوگ گھروں سے باہر جانے لگے ہیں، جس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں خریداری میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

لدھیانہ کے نٹ ویئر اور اپیریل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر سدرشن جین نے کہا کہ تہوار کے موسم میں خریداری شروع ہوسکتی ہے، کیونکہ لوگ گھروں سے باہر جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سردیوں کا موسم شروع ہونے جارہا ہے، جب اونی کپڑوں کی مانگ ہوگی، لہذا تاجر اونی کپڑے بنانے پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔

سدرشن جین نے کہا کہ صنعت میں کام کاج بڑھنے سے لوگوں کو روزگار بھی ملا ہے، لیکن اب تک ٹیکسٹائل انڈسٹری 50-60 فیصد صلاحیت کے ساتھ کام کر رہا ہے۔

سنجے جین کا کہنا ہے کہ ملک میں زراعت کے بعد ٹیکسٹائل کی صنعت سب سے زیادہ روزگار کے قابل ہے، جہاں 10 کروڑ سے زائد افراد براہ راست اور بلاواسطہ ملازمت کرتے ہیں، لیکن کورونا دور میں انہیں معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تاہم اس صنعت میں بہتری آئی ہے اور لوگوں کو کام ملنا شروع ہوگیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ برآمدی محاذ پر بھی بہتری آئی ہے۔لیکن یہ گذشتہ برس کے مقابلہ میں بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں سوت کی برآمدات بڑھ رہی ہیں، لیکن چین کو سوت کی برآمد میں کمی آئی ہے۔ وہیں گارمنٹس یورپ اور امریکہ کو برآمد کیا جارہا ہے۔

کنڈیڈریشن آف انڈین ٹیکسٹائل انڈسٹری کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق، رواں برس اگست میں سوتی سوت، تیار کردہ کپڑے اور ہینڈلوم مصنوعات کی برآمدات 82.86 کروڑ امریکی ڈالر رہی، جو گذشتہ برس کے اسی مہینے سے محض 0.42 فیصد کم ہے۔

نئی دہلی: ٹیکسٹائل اور ملبوسات کا شعبہ میں گھریلو مانگ کی کمی سے دوچار ہے۔ اب گارمنٹس انڈسٹری تہوار کی خریداری سے بہت زیادہ پر امید ہے۔ اسی وجہ سے گارمنٹس سیکٹرز کی سرگرمیوں میں بہتری درج کی جارہی ہے۔ آئندہ سردیوں میں گرم اور نرم کپڑے کی خریداری کو مدنظر رکھتے ہوئے گارمنٹس کمپنیاں اپنی تیاری میں تیزی لائی ہے۔ وہیں روئی، سوت اور گارمنٹس برآمدات کے محاذ پر بھی بہتری آئی ہے۔

ملک میں زراعت کے بعد سب سے زیادہ روزگار پیدا کرنے والی ٹیکسٹائل کی صنعت میں بازیابی ملکی معیشت کے لیے ایک اچھی علامت ہے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی اعلی تنظیم، کنفیڈریشن آف انڈین ٹیکسٹائل انڈسٹری (سی آئی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین سنجے جین نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ لباس کی گھریلو مانگ ابھی بھی سست ہے، لیکن ان لاک کے دوران ملنے والی رعایت سے بہتری نظر آرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری میں گذشتہہ تین ماہ سے بہتری دیکھنے میں آرہی ہے، لیکن شادی یا پارٹی کے لیے مہنگے کپڑے نہیں خریدے جارہے ہیں۔

پنجاب کا لدھیانہ شہر شمالی بھارت میں ہوزری کی صنعت (ٹیکسٹائل) کا ایک بہت بڑا مرکز ہے، جہاں ان دنوں اونی کپڑے بنانے میں تاجروں نے اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب پورے ملک میں مارکیٹیں کھل رہی ہیں اور لوگ گھروں سے باہر جانے لگے ہیں، جس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں خریداری میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

لدھیانہ کے نٹ ویئر اور اپیریل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر سدرشن جین نے کہا کہ تہوار کے موسم میں خریداری شروع ہوسکتی ہے، کیونکہ لوگ گھروں سے باہر جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سردیوں کا موسم شروع ہونے جارہا ہے، جب اونی کپڑوں کی مانگ ہوگی، لہذا تاجر اونی کپڑے بنانے پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔

سدرشن جین نے کہا کہ صنعت میں کام کاج بڑھنے سے لوگوں کو روزگار بھی ملا ہے، لیکن اب تک ٹیکسٹائل انڈسٹری 50-60 فیصد صلاحیت کے ساتھ کام کر رہا ہے۔

سنجے جین کا کہنا ہے کہ ملک میں زراعت کے بعد ٹیکسٹائل کی صنعت سب سے زیادہ روزگار کے قابل ہے، جہاں 10 کروڑ سے زائد افراد براہ راست اور بلاواسطہ ملازمت کرتے ہیں، لیکن کورونا دور میں انہیں معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تاہم اس صنعت میں بہتری آئی ہے اور لوگوں کو کام ملنا شروع ہوگیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ برآمدی محاذ پر بھی بہتری آئی ہے۔لیکن یہ گذشتہ برس کے مقابلہ میں بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں سوت کی برآمدات بڑھ رہی ہیں، لیکن چین کو سوت کی برآمد میں کمی آئی ہے۔ وہیں گارمنٹس یورپ اور امریکہ کو برآمد کیا جارہا ہے۔

کنڈیڈریشن آف انڈین ٹیکسٹائل انڈسٹری کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق، رواں برس اگست میں سوتی سوت، تیار کردہ کپڑے اور ہینڈلوم مصنوعات کی برآمدات 82.86 کروڑ امریکی ڈالر رہی، جو گذشتہ برس کے اسی مہینے سے محض 0.42 فیصد کم ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.