ETV Bharat / briefs

'طلاقہ ثلاثہ کے نام پر وزیر قانون دھوکا دے رہے ہیں'

ریاست بہار اڑیسہ جہارکھنڈ کے سب سے بڑے دینی ادارہ امارت شرعیہ کے ناظم مولانا انیس الرحمن قاسمی نے راجیہ سبھا کے اراکین پارلیمان سے طلاقہ ثلاثہ بل کو پاس نہ کرنے کی اپیل کی۔

امارت شرعیہ کے ناظم
author img

By

Published : Jun 23, 2019, 12:06 PM IST

سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کاوشواس کا نعرہ دینے والی حکومت نے ایک بار پھر اسلامی شرعی قانون طلاق ثلاثہ کو مسلم خاتون پر ظلم کے نام پر پارلیمنٹ میں بل پیش کیا ہے جس سے مسلمانوں میں بے چینی پھیل گئی ہے۔

امارت شرعیہ کے ناظم

بہار اڑیسہ جہارکھنڈ کے سب سے بڑے دینی ادارے امارت شرعیہ کے ناظم نے کہا ہے کہ وزیر قانون(روی شنکر پرساد) ملک کو دھوکا دے رہے ہیں تین طلاق اس میں نہیں ہے اس میں تو ایک طلاق اور خلع پر بھی پابندی ہے۔

ملک کے وزیر قانون کو اراکین پارلیمان کو دھوکا دینا یہ زیب نہیں دیتا جو موجودہ حکومت ہے اس نے یہ طے کر رکھا ہے کہ ملک میں جو اقلیت ہیں خاص کر مسلم اقلیت کے مذہبی بنیادوں کو منہدم کرنا ہے تین طلاق تو صرف نام ہے اس میں ایک طلاق دینے پر بھی تین سال کی قید ہے اس لیے یہ صرف ایک دھوکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جیسا کہ پہلے بھی یہ بل راجہ سبھا میں ناکام ہوا تھا اس بار بھی ناکام ہونا چاہیے۔

پروفیسر شکیل احمد قاسمی نے کہا کہ پورا ملک یہ سمجھ رہا ہے کہ طلاق ثلاثہ ایک شرعی مسئلہ ہے ایک طبقہ کا مسئلہ ہے ایک مکتبہ فکر کا مسئلہ ہے تو اس کو شرعی بنیاد پر حل کیا جانا چاہئے اس کو سیاسی اغراض و مقاصد کے لئے بار بار موضوع بنانا مناسب نہیں ہے۔

جبکہ ملک میں کئی ایسے ترجیحی کام ہے جن کی طرف حکومت کو توجہ دینی چاہیے لیکن وہ تمام ترجیحی کاموں کو چھوڑ کر سب سے پہلے اس پر توجہ دے یہ مناسب نہیں ہے۔

بھارت کی روایت رہی ہے کہ ہر شخص اپنے مذہب اپنی تہذیب کے ساتھ رہے اور کام کرتا رہے گا اور دستور ہند کے دفعات بھی اس کی اجازت دیتے ہیں۔

سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کاوشواس کا نعرہ دینے والی حکومت نے ایک بار پھر اسلامی شرعی قانون طلاق ثلاثہ کو مسلم خاتون پر ظلم کے نام پر پارلیمنٹ میں بل پیش کیا ہے جس سے مسلمانوں میں بے چینی پھیل گئی ہے۔

امارت شرعیہ کے ناظم

بہار اڑیسہ جہارکھنڈ کے سب سے بڑے دینی ادارے امارت شرعیہ کے ناظم نے کہا ہے کہ وزیر قانون(روی شنکر پرساد) ملک کو دھوکا دے رہے ہیں تین طلاق اس میں نہیں ہے اس میں تو ایک طلاق اور خلع پر بھی پابندی ہے۔

ملک کے وزیر قانون کو اراکین پارلیمان کو دھوکا دینا یہ زیب نہیں دیتا جو موجودہ حکومت ہے اس نے یہ طے کر رکھا ہے کہ ملک میں جو اقلیت ہیں خاص کر مسلم اقلیت کے مذہبی بنیادوں کو منہدم کرنا ہے تین طلاق تو صرف نام ہے اس میں ایک طلاق دینے پر بھی تین سال کی قید ہے اس لیے یہ صرف ایک دھوکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جیسا کہ پہلے بھی یہ بل راجہ سبھا میں ناکام ہوا تھا اس بار بھی ناکام ہونا چاہیے۔

پروفیسر شکیل احمد قاسمی نے کہا کہ پورا ملک یہ سمجھ رہا ہے کہ طلاق ثلاثہ ایک شرعی مسئلہ ہے ایک طبقہ کا مسئلہ ہے ایک مکتبہ فکر کا مسئلہ ہے تو اس کو شرعی بنیاد پر حل کیا جانا چاہئے اس کو سیاسی اغراض و مقاصد کے لئے بار بار موضوع بنانا مناسب نہیں ہے۔

جبکہ ملک میں کئی ایسے ترجیحی کام ہے جن کی طرف حکومت کو توجہ دینی چاہیے لیکن وہ تمام ترجیحی کاموں کو چھوڑ کر سب سے پہلے اس پر توجہ دے یہ مناسب نہیں ہے۔

بھارت کی روایت رہی ہے کہ ہر شخص اپنے مذہب اپنی تہذیب کے ساتھ رہے اور کام کرتا رہے گا اور دستور ہند کے دفعات بھی اس کی اجازت دیتے ہیں۔

Intro:طلاقہ ثلاثہ کے نام پر وزیر قانون ملک کو دھوکا دے رہے ہیں امارت شرعیہ نے کہا کہ ایک بار پھر اس قانون کو راجہ سبھا سے باشعور ممبران کو پاس نہیں ہونے دینا چاہیے


Body:سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کاوشوں اس کا نعرہ دینے والی حکومت نے ایک بار پھر اسلامی شرعی قانون طلاق ثلاثہ کو مسلم خاتون پر ظلم کے نام پر پارلیمنٹ میں بل پیش کیا ہے جس سے مسلمانوں کے دینی رہنماؤں اور عام لوگوں میں بے چینی ہے
بہار اڑیسہ جہارکھنڈ کے سب سے بڑے دینی ادارے امارت شرعیہ کے ناظم نے کہا ہے کہ وزیر قانون ملک کو دھوکا دے رہے ہیں تین طلاق اس میں نہیں ہے اس میں تو ایک طلاق اور خلع پر بھی پابندی ہے ملک کے وزیر قانون کو پارلیمنٹ کے ممبران کو دھوکا دینا یہ زیب نہیں دیتا انہوں نے کہا کہ جو موجودہ حکومت ہے اس نے یہ طے کر رکھا ہے کہ ملک میں جو اقلیت ہیں خاص کر مسلم یہ ہے اقلیت ان کے مذہبی بنیادوں کو منہدم کرنا ہے تین طلاق تو صرف نام ہے اس میں ایک طلاق دینے پر بھی تین سال کی قید ہے اس لیے یہ صرف ایک دھوکا ہے اس ملک میں جو مذہبی رواداری ھے اور ہر مذہب کو اپنے مذہب پر چلنے کی آزادی ہے اس پر روک لگانے کی کوشش ہے انہوں نے کہا کہ جیسے پہلے یہ بل راجہ سبھا میں ناکام ہوا تھا اس بار بھی ناکام ہونا چاہیے
پروفیسر شکیل احمد قاسمی نے کہا کہ پورا ملک یہ سمجھ رہا ہے کہ طلاق ثلاثہ ایک شرعی مسئلہ ہے ایک طبقہ کا مسئلہ ہے ایک مکتبہ فکر کا مسئلہ ہے تو اس کو شرعی بنیاد پر حل کیا جانا چاہئے اس کو سیاسی اغراض و مقاصد کے لئے بار بار موضوع بنانا مناسب نہیں ہے جبکہ ملک میں کی ترجیحی کام ہے جس کی طرف حکومت کو توجہ دینی چاہیے تمام ترجیحی کاموں کو چھوڑ کر سب سے پہلا مسئلہ یہی بنے یہ مناسب نہیں ہے پورا ملک کہہ رہا ہے کہ جو ملک میں تمام لوگوں کے مسائل ہیں اسے ترجیحی بنیاد پر حل کرنا چاہیے یہ شرعی مسئلہ ہے اور شرعی مسئلے شرعی حوالے سے حل کیے جاتے رہے ہیں اور یہی ہندوستان کی روایت رہی ہے کہ ہر آدمی اپنے اپنے مذہب اپنے اپنے بین اپنے اپنے نے تہذیب کے ساتھ زندہ ہے اور کام کرتا رہے گا یہ دستور ہند کے دفعات اجازت دیتی ہے


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.