سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کاوشواس کا نعرہ دینے والی حکومت نے ایک بار پھر اسلامی شرعی قانون طلاق ثلاثہ کو مسلم خاتون پر ظلم کے نام پر پارلیمنٹ میں بل پیش کیا ہے جس سے مسلمانوں میں بے چینی پھیل گئی ہے۔
بہار اڑیسہ جہارکھنڈ کے سب سے بڑے دینی ادارے امارت شرعیہ کے ناظم نے کہا ہے کہ وزیر قانون(روی شنکر پرساد) ملک کو دھوکا دے رہے ہیں تین طلاق اس میں نہیں ہے اس میں تو ایک طلاق اور خلع پر بھی پابندی ہے۔
ملک کے وزیر قانون کو اراکین پارلیمان کو دھوکا دینا یہ زیب نہیں دیتا جو موجودہ حکومت ہے اس نے یہ طے کر رکھا ہے کہ ملک میں جو اقلیت ہیں خاص کر مسلم اقلیت کے مذہبی بنیادوں کو منہدم کرنا ہے تین طلاق تو صرف نام ہے اس میں ایک طلاق دینے پر بھی تین سال کی قید ہے اس لیے یہ صرف ایک دھوکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیسا کہ پہلے بھی یہ بل راجہ سبھا میں ناکام ہوا تھا اس بار بھی ناکام ہونا چاہیے۔
پروفیسر شکیل احمد قاسمی نے کہا کہ پورا ملک یہ سمجھ رہا ہے کہ طلاق ثلاثہ ایک شرعی مسئلہ ہے ایک طبقہ کا مسئلہ ہے ایک مکتبہ فکر کا مسئلہ ہے تو اس کو شرعی بنیاد پر حل کیا جانا چاہئے اس کو سیاسی اغراض و مقاصد کے لئے بار بار موضوع بنانا مناسب نہیں ہے۔
جبکہ ملک میں کئی ایسے ترجیحی کام ہے جن کی طرف حکومت کو توجہ دینی چاہیے لیکن وہ تمام ترجیحی کاموں کو چھوڑ کر سب سے پہلے اس پر توجہ دے یہ مناسب نہیں ہے۔
بھارت کی روایت رہی ہے کہ ہر شخص اپنے مذہب اپنی تہذیب کے ساتھ رہے اور کام کرتا رہے گا اور دستور ہند کے دفعات بھی اس کی اجازت دیتے ہیں۔