ETV Bharat / briefs

بچے کام کیوں کرتے ہیں؟

ہر والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے تعلیم حاصل کرکے اعلیٰ مقام حاصل کرے اور ماں باپ کے ساتھ ملک کا نام روشن کرے، لیکن کیا یہ اتنا آسان ہے؟

author img

By

Published : Jun 12, 2019, 7:57 PM IST

بچے کام کیوں کرتے ہیں؟

آج پورے ملک میں کسی بازار میں جائیں، آپ کو چھوٹے بچے سائیکل، موٹر سائیکل کی دکان، ہوٹل یا سبزی فروخت کرتے ہوئے آسانی سے مل جائیں گے، لیکن کیا آپ نے کبھی ان سے سوال کیا ہےکہ وہ جو کام کر رہے ہیں، اس میں ان کی رضا مندی شامل ہے؟

بچے کام کیوں کرتے ہیں؟

اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں ای ٹی وی بھارت نے بچہ مزدوروں سے بات چیت کرکے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی۔

کچھ بچوں کا کہنا ہے کہ وہ مجبوری سے کر رہے ہیں، اگر انہیں موقع ملتا ہے تو وہ اپنے کام کے ساتھ پڑھائی بھی مکمل کریں گے، لیکن کچھ بچے ایسے بھی تھے، جنہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ان کا دل نہیں لگتا تھا، لہٰذا انہوں نے کام کرنے کو اپنا مقصد بنالیا۔

امیر گھرانے کے بچے پارکوں میں کھیلتے ہیں اور پرائیوٹ اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں، لیکن جو غریب طبقے کے بچے ہوتے ہیں ان کی مجبوری کہیے یا قسمت کی مار چند برسوں میں ہی ان کی پڑھائی ختم کرا کر کسی کام میں لگا دیا جاتا ہے۔

والدین کا کہنا یہ ہوتا ہے کہ اگر بچپن میں کام کریں گے تو دو وقت کی روٹی آسانی سے میسر ہو جائے گی، ورنہ ادھر ادھر محلے میں آوارہ گردی کریں گے۔

جن معصوم بچوں کے ہاتھوں میں قلم کتاب ہونا چاہیے تھا، ان کے ہاتھوں میں ترازو، سائیکل کے پرزے غیرہ ہیں۔ جن بچوں کی آنکھوں میں ایک خواب ہونا چاہیے تھا، آج ان کے خواب ٹوٹ کر بکھر چکے ہیں۔

آج پورے ملک میں کسی بازار میں جائیں، آپ کو چھوٹے بچے سائیکل، موٹر سائیکل کی دکان، ہوٹل یا سبزی فروخت کرتے ہوئے آسانی سے مل جائیں گے، لیکن کیا آپ نے کبھی ان سے سوال کیا ہےکہ وہ جو کام کر رہے ہیں، اس میں ان کی رضا مندی شامل ہے؟

بچے کام کیوں کرتے ہیں؟

اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں ای ٹی وی بھارت نے بچہ مزدوروں سے بات چیت کرکے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی۔

کچھ بچوں کا کہنا ہے کہ وہ مجبوری سے کر رہے ہیں، اگر انہیں موقع ملتا ہے تو وہ اپنے کام کے ساتھ پڑھائی بھی مکمل کریں گے، لیکن کچھ بچے ایسے بھی تھے، جنہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ان کا دل نہیں لگتا تھا، لہٰذا انہوں نے کام کرنے کو اپنا مقصد بنالیا۔

امیر گھرانے کے بچے پارکوں میں کھیلتے ہیں اور پرائیوٹ اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں، لیکن جو غریب طبقے کے بچے ہوتے ہیں ان کی مجبوری کہیے یا قسمت کی مار چند برسوں میں ہی ان کی پڑھائی ختم کرا کر کسی کام میں لگا دیا جاتا ہے۔

والدین کا کہنا یہ ہوتا ہے کہ اگر بچپن میں کام کریں گے تو دو وقت کی روٹی آسانی سے میسر ہو جائے گی، ورنہ ادھر ادھر محلے میں آوارہ گردی کریں گے۔

جن معصوم بچوں کے ہاتھوں میں قلم کتاب ہونا چاہیے تھا، ان کے ہاتھوں میں ترازو، سائیکل کے پرزے غیرہ ہیں۔ جن بچوں کی آنکھوں میں ایک خواب ہونا چاہیے تھا، آج ان کے خواب ٹوٹ کر بکھر چکے ہیں۔

Intro:سبھی والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے پڑھ لکھ کر کر اپنی منزل حاصل کرے اور ماں باپ کا نام روشن کرے لیکن کیا یہ اتنا بھی آسان ہے؟


Body:بچے جب پیدا ہوتے ہیں، تو وہ پوری طرح سے آزاد ہوتے ہیں، لیکن سماج انہی بندشوں کی زنجیروں سے جکڑ دیتا ہے اور بچپنا چھٹپٹا کر ہمیشہ کے لیے خاموش ہوجاتا ہے۔

آج پورے ملک میں کہیں پر بھی بازار میں جائیں، آپ کو چھوٹے بچے سائیکل کی دکان، موٹر سائیکل کی دکان، ہوٹل یا سبزی بیچتے ہوئے آسانی سے مل جائیں گے، لیکن کیا آپ نے کبھی ان سے سوال کیا ہےکہ وہ جو کام کر رہے ہیں، کیا اس میں ان کی رضا مندی ہے؟

اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں ای وی بھارت نے اس جانب خصوصی رپورٹ کی، جن میں مسلم گھرانوں کے بچے اپنی پڑھائی چھوڑ کر موٹر سائیکل بنانے کے کام میں لگے ہوئے ہیں۔

کچھ بچوں کا کہنا ہے تھا کہ وہ مجبوری سے کر رہے ہیں، اگر انہیں موقع ملتا ہے تو وہ اپنے کام کے ساتھ پڑھائی بھی مکمل کریں گے، لیکن کچھ بچے ایسے بھی تھے جنہوں نے ای ٹی وی اردو سے خصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ ان کا دل نہیں لگتا تھا۔ لہذا انہوں نے کام کرنے کو اپنا مقصد بنایا۔

امیر گھروں کے بچے پارکوں کھیلتے ہیں اور بڑے بڑے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں، لیکن جو غریب طبقے کے بچے ہوتے ہیں ان کی مجبوری کہئے یا قسمت کی مار چند سالوں میں ہی ان کی پڑھائی ختم کروا کر کسی کام میں لگا دیا جاتا ہے۔

ماں باپ کا کہنا یہ ہوتا ہے کہ اگر بچپن میں کام کرینگے تو دو وقت کی روٹی آسانی سے میسر ہو جائے گی، ورنہ ادھر ادھر محلے میں آوارہ گردی کریں گے۔


Conclusion:جلن معصوم بچوں کے ہاتھوں میں قلم کتاب ہونا چاہیے تھا، ان کے ہاتھوں میں تراجو، سائیکل کے پرزے غیرہ ہیں۔ جن بچوں کی آنکھوں میں ایک خواب ہونا چاہیے تھا، آج ان کے خواب ٹوٹ کر بکھر چکے ہیں۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.