سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ کلاندھی نیتھانی نے پیر کو یہاں یہ اطلاع دی۔ انہوں نے بتایا کہ اتوار کی رات تقریباً دس بجے ناکہ علاقے کے دروجے گنج کے 45 سالہ تاجر منوج بھٹاچاریہ اپنی دکان بند کرنے کے بعد دہلی سے آنے والے اپنے دوست کاروباری آشوتوش بجاج کو اپنی اسکوٹی پر بٹھاکر لکھنؤ میل میں سوار کرانے کے لئے لے جا رہے تھے۔
لکھنؤ میں تاجر کا گولی مار کر قتل - قتل
اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے عالم باغ علاقے میں بدمعاشوں نے اسکوٹی سوار تاجر منوج بھٹاچاریہ کو گولی مار کر ہلاک کردیا اور اس کے دوست کو زخمی کرکے سوٹ کیس اور بیگ لوٹ کر فرار ہو گئے۔
علامتی تصویر
سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ کلاندھی نیتھانی نے پیر کو یہاں یہ اطلاع دی۔ انہوں نے بتایا کہ اتوار کی رات تقریباً دس بجے ناکہ علاقے کے دروجے گنج کے 45 سالہ تاجر منوج بھٹاچاریہ اپنی دکان بند کرنے کے بعد دہلی سے آنے والے اپنے دوست کاروباری آشوتوش بجاج کو اپنی اسکوٹی پر بٹھاکر لکھنؤ میل میں سوار کرانے کے لئے لے جا رہے تھے۔
Intro:ہندو پاک کے مابین "شملہ معاہدہ" کے نام سے امن کے معاہدے کو 47 سال بیت گئے
2 جولائی 1972 کو شملہ کے پر فضا مقام پر ہوا تھا یہ معاہدہ
1971 کی ہند و پاک جنگ کے بعد 93000 پاکستانی فوجی بھارت کی قید میں تھے
اور مغربی پاکستان کا تقریبا 5000 مربع میل پر بھارت کے زہر قبضہ تھا
وزیراعظم اندرا گاندھی نے ہند و پاک کے مابین امن معاہدہ کے لئے ہماچل پردیش کے خوبصورت پہاڑی شہر شملہ میں بین ملکی مذاکرات بلائی تھی
جس میں پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹوکے ساتھ 92 رکنی وفد ہندوستان پہنچا تھا
28 جون سے 2 جولائی تک مذاکرات کے کئی ادوار کے بعد تاریخی شملہ معاہدہ ہوا
فاتح بھارت نے مہربان میزبان کی ذمہ داری انجام دیتے ہوئے مقبوضہ علاقہ اور 93000 فوجی قیدیوں کو پاکستان کے حوالے کر دیا
اندرا گاندھی کے رازدار اور سابق وزیر خارجہ نٹورسنگھ نے تاریخی شملہ معاہدہ کے سفر کو یاد کیا
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے نٹور سنگھ نے کئی ایسے اسرار کا افشا کیا جسے بہت کم لوگ جانتے ہیں
انہوں نے بتایا کہ اندرا گاندھی فاتح تھیں، اس کے باوجود انہوں نے بھٹو کو بہت کچھ دیدیا۔
اندرا گاندھی کو کئی مشورے دئے گئے مگر انہوں نے اپنے ایک چہیتے سکریٹری کی رائے مانی
انہوں نے اندرا کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اندرا نے خطہ میں امن کے لئے بڑے دل کا مظاہرہ کیا، مگر بھٹو نے اس احسان کو فراموش کر دیا
بھٹو زیادہ لے گئے، جس کے وہ مستحق نہیں تھے
انہوں نے کہا کہ اب شملہ معاہدہ اپنی اہمیت کھو چکا ہے، آج کے دور میں اس کی کوئی اہمیت نہیں
انہوں نے بہت کچھ اور بھی بتایا
دیکھئے یہ پوری رپورٹ
Body:@
Conclusion:
2 جولائی 1972 کو شملہ کے پر فضا مقام پر ہوا تھا یہ معاہدہ
1971 کی ہند و پاک جنگ کے بعد 93000 پاکستانی فوجی بھارت کی قید میں تھے
اور مغربی پاکستان کا تقریبا 5000 مربع میل پر بھارت کے زہر قبضہ تھا
وزیراعظم اندرا گاندھی نے ہند و پاک کے مابین امن معاہدہ کے لئے ہماچل پردیش کے خوبصورت پہاڑی شہر شملہ میں بین ملکی مذاکرات بلائی تھی
جس میں پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹوکے ساتھ 92 رکنی وفد ہندوستان پہنچا تھا
28 جون سے 2 جولائی تک مذاکرات کے کئی ادوار کے بعد تاریخی شملہ معاہدہ ہوا
فاتح بھارت نے مہربان میزبان کی ذمہ داری انجام دیتے ہوئے مقبوضہ علاقہ اور 93000 فوجی قیدیوں کو پاکستان کے حوالے کر دیا
اندرا گاندھی کے رازدار اور سابق وزیر خارجہ نٹورسنگھ نے تاریخی شملہ معاہدہ کے سفر کو یاد کیا
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے نٹور سنگھ نے کئی ایسے اسرار کا افشا کیا جسے بہت کم لوگ جانتے ہیں
انہوں نے بتایا کہ اندرا گاندھی فاتح تھیں، اس کے باوجود انہوں نے بھٹو کو بہت کچھ دیدیا۔
اندرا گاندھی کو کئی مشورے دئے گئے مگر انہوں نے اپنے ایک چہیتے سکریٹری کی رائے مانی
انہوں نے اندرا کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اندرا نے خطہ میں امن کے لئے بڑے دل کا مظاہرہ کیا، مگر بھٹو نے اس احسان کو فراموش کر دیا
بھٹو زیادہ لے گئے، جس کے وہ مستحق نہیں تھے
انہوں نے کہا کہ اب شملہ معاہدہ اپنی اہمیت کھو چکا ہے، آج کے دور میں اس کی کوئی اہمیت نہیں
انہوں نے بہت کچھ اور بھی بتایا
دیکھئے یہ پوری رپورٹ
Body:@
Conclusion:
Last Updated : Jul 1, 2019, 11:07 PM IST