صدرڈونالڈ ٹرمپ نے یہ اشارہ بھی دیا کہ عملی سطح پر ہونے والی گفت و شنید کے نتائج کی بنیاد پر وہ مسٹر کم جونگ سے پھر ملاقات کریں گے، جس سے زیر التواء نیوکلیائی مذاکرات کو پھر سے آگے بڑھانے کی امیدیں بڑھی ہيں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ملاقات کے بعد نامہ نگاروں سے ٹرمپ نے کہا کہ "ہم نے اتفاق کیا کہ ہم دونوں ایک ٹیم قائم کرنے جارہے ہیں''۔
دونوں ٹیمیں آپسی بات چیت کے ذریعہ کچھ مشترکہ تفاصیل پر اتفاق رائے قائم کریں گی۔
اس سلسلے میں امریکی ٹیم کی نمائندگی شمالی کوریا کے لئے خصوصی مندوب اسٹیفن بیگون کریں گے"۔
انہوں نے کہا کہ"مذاکرات کی رفتار اصل موضوع نہیں ہے، ہم یہ دیکھنا چاہتے ہيں کہ آيا ہم کوئی جامع اور اچھا معاہدہ طے کرسکتے ہيں یا نہیں"۔
واضح رہے کہ ویتنام کی راجدھانی ہنوئی میں گزشتہ فروری میں ہونے والے اجلاس کی ناکامی کے بعد یہ ان دونوں کی پہلی ملاقات تھی۔
اس ملاقات کے دوران امریکی صدر نے ایسا کوئي اشارہ نہيں دیا کہ شمالی کوریا پر عائد پابندیاں فی الحال ہٹائی جائيں گی یا ان میں کوئی نرمی برتی جائے گی۔ تاہم اتنا ضرور کہا کہ ان کی ازسر نو ہونے بات چیت میں ایسا کیا جاسکتا ہے۔