جموں و کشمیر میں کولگام میں قائم سرکاری پرائمری اسکول کی اپنی ہی داستان ہے۔ دو کمروں پر مشتمل پنچایت گھر میں 132 بچے زیر تعلیم ہیں۔جن کو پڑھانے کے لیے دو اساتذہ ہیں۔
چند برس پہلے محکمے تعلیم نے اسکول کو کھولا تھا لیکن وقت گزرنے باوجود سرکار نے اس طرف توجہ نہیں دی۔
یہاں تک کہ ایک پانچویں جماعت کے طلبا کا کہنا ہیں کہ میں نجی سکول میں تعلیم کر رہا تھا جب میں نے اس اسکول میں بہتر تعلیم دیکھی تب میں نے یہاں داخلہ لیا مگر ستم زریفی کا عالم یہ ہیں کہ ہم لوگ پنچایت گھر میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
جہاں حکومت بچوں کی پڑھائی کے تعلق سے بڑے دعوے پیش کیے ہیں اور مختلف اسکیمز کے گن گائے جارہے ہیں، جس میں سروشکشا ابھیان، بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ، کستوربا گاندھی بالیکااور دیگر سکیمز شامل ہیں۔
لیکن زمینی سطح پر حالات اس کے برعکس ہیں۔