ETV Bharat / briefs

۔۔۔ تو دوسری جماعت کے طلبا کو چپ رہنا پڑتا ہے

جموں کشمیر میں ایک ایسا بھی سکول ہے جہاں جب ایک کلاس کے بچے آواز سے پڑھنے لگتے ہیں تو دوسرے کلاس کے بچوں کو چپ رہنا پڑتا ہے۔

بچے پنچایت گھر میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے مجبور
author img

By

Published : Apr 20, 2019, 1:09 PM IST

جموں و کشمیر میں کولگام میں قائم سرکاری پرائمری اسکول کی اپنی ہی داستان ہے۔ دو کمروں پر مشتمل پنچایت گھر میں 132 بچے زیر تعلیم ہیں۔جن کو پڑھانے کے لیے دو اساتذہ ہیں۔

بچے پنچایت گھر میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے مجبور

چند برس پہلے محکمے تعلیم نے اسکول کو کھولا تھا لیکن وقت گزرنے باوجود سرکار نے اس طرف توجہ نہیں دی۔

یہاں تک کہ ایک پانچویں جماعت کے طلبا کا کہنا ہیں کہ میں نجی سکول میں تعلیم کر رہا تھا جب میں نے اس اسکول میں بہتر تعلیم دیکھی تب میں نے یہاں داخلہ لیا مگر ستم زریفی کا عالم یہ ہیں کہ ہم لوگ پنچایت گھر میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

جہاں حکومت بچوں کی پڑھائی کے تعلق سے بڑے دعوے پیش کیے ہیں اور مختلف اسکیمز کے گن گائے جارہے ہیں، جس میں سروشکشا ابھیان، بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ، کستوربا گاندھی بالیکااور دیگر سکیمز شامل ہیں۔

لیکن زمینی سطح پر حالات اس کے برعکس ہیں۔

جموں و کشمیر میں کولگام میں قائم سرکاری پرائمری اسکول کی اپنی ہی داستان ہے۔ دو کمروں پر مشتمل پنچایت گھر میں 132 بچے زیر تعلیم ہیں۔جن کو پڑھانے کے لیے دو اساتذہ ہیں۔

بچے پنچایت گھر میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے مجبور

چند برس پہلے محکمے تعلیم نے اسکول کو کھولا تھا لیکن وقت گزرنے باوجود سرکار نے اس طرف توجہ نہیں دی۔

یہاں تک کہ ایک پانچویں جماعت کے طلبا کا کہنا ہیں کہ میں نجی سکول میں تعلیم کر رہا تھا جب میں نے اس اسکول میں بہتر تعلیم دیکھی تب میں نے یہاں داخلہ لیا مگر ستم زریفی کا عالم یہ ہیں کہ ہم لوگ پنچایت گھر میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

جہاں حکومت بچوں کی پڑھائی کے تعلق سے بڑے دعوے پیش کیے ہیں اور مختلف اسکیمز کے گن گائے جارہے ہیں، جس میں سروشکشا ابھیان، بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ، کستوربا گاندھی بالیکااور دیگر سکیمز شامل ہیں۔

لیکن زمینی سطح پر حالات اس کے برعکس ہیں۔

Intro:اسکولی بچے پنچایت گھر میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے مجبور۔۔۔۔۔


Body:

ریاست جموں و کشمیر میں جہاں حکومت کی جانب سے بچوں کی پڑھائی کو لیکر یا مرکزی سرکار کی جانب سے بچوں کے مستقبل اور بہتر پڑھائی کے لیے بڑے بڑے دعوے پیش کیے جاتے ہیں۔یا بچوں کو بہتر پڑھائی کے حوالے سے مرکزی سرکار کی جانب سے مختلف اسکیموں کی عمل آوری کی گی جن میں سروشکشا ابھیان۔بیٹی بچاو۔بیٹی پڑھاو۔یا کستربا گاندی بالکا۔و دیگر اسکیموں کا مقسد بچوں کو بہتر پڑھائی اور خاص کر نیے اسکولوں کی تعمیر قابل ذکر ہیں۔مگر ایسے اسکیموں کو زمینی سطح پر عملانے کے لیے سرکار ہر طرف سے ناکام دیکھائی دے رہی ہیں جس کی ایک مسال چھمگنڈ مالون کولگام میں قایم گوریمینٹ پرائمری سکول ہیں۔اگرچہ چند سال قبل محکمے تعلیم کی جانب سے اسکول کو کھولا گیا تاہم اتنا وقت گزر جانے کے باوجود سرکار نے اس طرف توجہ نہیں دیا دراصل اسکول میں بچے تو پڑھ رہے ہیں لیکن سہی مانو میں دیکھا جائے یہ پنچایت گھر ہیں اسکول میں پڑھے لکھے بچھے خود زبو حالی کی داستان سنا رہے ہیں۔اسکولی بچوں نے آئ۔ٹی۔وئ۔بھارت کے نمائندے تنویر وانی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم پنچایت گھر میں پڑھ رہے ہیں اور ہم لوگ پڑھائی سے مطلق بہت پریشان ہیں اور سب سے بڑی پریشانی یہ ہیں کہ اسکول کا واحد کمرہ جس میں دو الگ الگ جماعت پڑھائے جاتے ہیں اگر ایک جماعت کا کلاس لگتا ہیں تو مجبورن تب تک دوسری جماعت کو خاموشی اختیار کرنی پڑتی ہیں۔یہاں تک کہ ایک پانچویں جماعت کے طلباہ کا کہنا ہیں کہ میں نجی سکول میں تعلیم کر رہا تھا جب میں نے اس اسکول میں بہتر تعلیم دیکھی تب میں نے یہاں داخلہ کیا مگر ستم زریفی کا عالم یہ ہیں کہ ہم لوگ پنچایت گھر میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔دو کمروں پر مشتعمل پنچایت گھر میں ۱۳۲ بچھے زیر تعلیم ہیں۔جن کو پڑھانے کے لیے دو اساتذہ قایم ہیں۔اگرچہ اس بارے میں اسکول میں قایم ٹیچر کو بات کرنے کے لیے کہا تاہم کیمرہ کے سامنے آنے سے انکار کیا۔



Conclusion:اس دوران آئ۔ٹئ۔وی بھارت کے نمائندے نے چیف ایجوکیشن آفسر کولگام سے اس بارے میں بات کرنے کے لیے کہا تاہم انہوں نے انتخابات کے کاموں میں مصروفیات کا بہانہ بنا کر کیمرہ کے سامنے آنے کو گریز کیا۔وضعہ رہے گزشتہ دنوں علاقے کے لوگوں نے اسکول کو کسی دوسرے جگہ منتقل کرنے کے ضلح ترقیاتی کمشنر کے آفس میں دھرنا بھی دیا۔اس ضمن میں ضلح ترقیاتی کمشنر کولگام نے محکمے تعلیم کے ساتھ ایک میٹنگ بھلائی جس کا نتایج ابھی نہں نکلا

تنویر وانی کولگام
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.