شریعت کے مطابق اعتکاف کی حقیقت گوشہ نشینی اختیار کرنا ہے اعتکاف کی حقیقت یہ ہے کہ انسان چند روز کے لیے علائق دنیاوی سےعلیحدہ ہو جائے اور ایک محدود مدت کے لیے خلوت گزیں ہو۔
اعتکاف کی تین قسمیں ہیں اعتکاف واجب، اعتکاف سنت، اعتکاف مستحب۔
کسی نے یہ منت مانی کہ میرا فلاں کام ہوجائے تو میں ایک یا دو دن کا اعتکاف کروں گا اور اس کا کام ہو گیا تو یہ اعتکاف واجب ہے اس کا پورا کرنا ضروری ہے۔ اعتکاف واجب کے لیے روزہ رکھنا شرط ہے بغیر روزہ کے اعتکاف صحیح نہیں ہے۔
اعتکاف سنت یہ اعتکاف رمضان المبارک کے آخری دس دنوں میں کیا جاتا ہے یعنی بیسویں رمضان کو سورج ڈوبنے سے پہلے اعتکاف کی نیت سے مسجد میں داخل ہو جائے اور عید کا چاند ہو نے کے بعد مسجد سے نکلے لے یہ اعتکاف سنت مؤکدہ کفایہ ہے. یعنی اگر محلے کا کوئی بھی شخص اعتکاف میں نہ بیٹھیں گے تو سب آخرت کے مواخذہ میں گرفتار ہوں گے اور اگر ایک آدمی نے بھی اعتکاف کر لیا تو سب آخرت کے مواخذے سے بری ہو جائیں گے اس اعتکاف میں روزہ شرط ہے مگر وہی رمضان کے ہی روزے کافی ہیں۔
اعتکاف مستحب یہ ہے کہ جب کوئی شخص کبھی بھی دن یا رات میں مسجد کے اندر داخل ہو تو اعتکاف کی نیت کرے جتنی دیر تک مسجد میں رہے گا اعتکاف کا ثواب پائے گا نیت کے لیے دل میں اتنا خیال کر لینا کافی ہے کہ میں نے خدا کے لیے مسجد میں اعتکاف کی نیت کی ہے۔