رامپور میں تقریباً 52 برس سے سرگرم سماجی و فلاحی تنظیم ' اسلامک یوتھ آرگنائزیشن'س نے رامپور کی تاریخی جامع مسجد میں صف بندی کرنے کی ذمہ دراری لی ہے۔ پیش ہے خصوصی رپورٹ۔
یوں تو پوری دنیا کے مسلمان جمعۃ الوداع کی نماز کا اہتمام کرتے ہیں لیکن ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں اس کا اہتمام کافی اہمیت کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ یہاں ضلع بھر کے لاکھوں فرزندان توحید نئے نئے کپڑے پہن کر شہر کی تاریخی جامع مسجد کی جانب کوچ کرتے ہیں اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ان کو جامع مسجد کے اندر ہی نماز ادا کرنے کے لئے جگہ مل جائے۔
یہی وجہ ہے کہ دور دراز کے علاقوں سے لوگ فجر کے بعد سے ہی جامع مسجد پہنچنا شروع ہو جاتے ہیں اور 6 ہزار فرزندان توحید کی تعداد والی جامع مسجد کا پورا صحن چند گھنٹوں میں ہی پُر ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد لوگوں کو جامع مسجد کے اطراف کی شاہراہوں پر صفیں لگانی پڑتی ہیں۔ باہر کی شاہراہوں پر بھی دور تک نمازیوں کے سر ہی سر نظر آتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق جامع مسجد کی سیڑھیوں سے کم از کم چار کلومیٹر دور تک لوگ صفیں باندھے نظر آتے ہیں۔
صفوں میں کوئی کجی اور بے ترتیبی نہ ہو اس بات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے رامپور کی ایک سماجی و فلاحی تنظیم اسلامک یوتھ آرگنائزیشن نے صفوں کی لائننگ کی ذمہ داری لے رکھی ہے اور وہ اس کارخیر کو گزشتہ 45 برس سے طلبہ تنظیم ایس آئی او کے اشتراک سے انجام دے رہے ہے۔
جمعۃ الوداع سے ایک دن قبل رات کے وقت ان دونوں تنظیموں کے کارکنان جامع مسجد میں جمع ہو جاتے ہیں اور مسجد کے اطراف کی تمام شاہراہوں پر گروپ کی شکل میں نکل کر سفید چونا، صف ناپنے کا فرما یعنی کینڈا اور رسیوں کے ذریعہ پورے جوش و جزبہ کے ساتھ رات بھر اس کام کو انجام دیتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ یہ کام صرف اللہ کی رضا کے لئے کرتے ہیں اور ساتھ ہی اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ کسی بھی نمازی کو قبلہ رخ ہونے میں کوئی دشواری لاحق نہیں آئے۔