سعودی نیوز ایجنسی کے مطابق ریاض نے 30 مئی کو ہونے والے دو ہنگامی اجلاسوں میں خلیج تعاون کونسل اور عرب لیگ کے نمائندوں کو مدعو کیا ہے۔
امریکا۔ایران کشیدگی کے بعد سعودی عرب نے 30 مئی کو دو ہنگامی اجلاس کو طلب کیا ہے جس میں شرکت کے لیے عرب ممالک کے نمائندوں کو دعوت دی گئی ہے۔
سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے عرب ممالک کے رہنماؤں کو 30 مئی کو مکہ مکرمہ آنے کی دعوت دی ہے جہاں ریجن میں پیدا ہونے والی کشیدگی اور اس کے نتائج پر دو ہنگامی اجلاس میں غور کیا جائے گا۔
ہنگامی اجلاس میں امریکہ۔ایران کشیدگی، موجودہ صورتحال کے علاوہ کچھ دن قبل حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر ڈرون حملوں کے تعلق سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے تیل پائپ لائن و تنصیبات پر حملوں کا الزام ایران پر عائد کیا ہے۔ نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے سعودی عرب کی تیل کمپنی 'آرامکو' کے تنصیبات پر حملوں کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرایا ہے۔
انہوں نے نے ٹوئٹر میں کہا کہ 'سعودی پر حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ حوثی باغیوں کو ایران اپنا دائرہ کار وسیع کرنے کے ایجنڈا کے لیے استعمال کر رہا ہے'۔ان کا کہنا تھا کہ 'دہشت گردانہ حملے، جن کے احکامات تہران نے دیئے تھے اور جنہیں حوثیوں کی جانب سے کیا گیا، خطے میں سیاسی عمل پر اثر انداز ہونے کی کوشش تھی'۔