ناہر خان ہریانہ کے معروف شہر میوات کے فیروز پور جھرکا تحصیل کے گاؤں کھیڑلی خرد کے رہنے والے ہیں۔ دونوں ہاتھوں اور ایک کان سے معذور ناہر نے ہریانہ تعلیمی بورڈ کی جانب سے 10 ویں جماعت میں 77 فیصد نمبرات حاصل کرکے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔
ناہر کا تعلق انتہائی غریب گھرانے سے ہے۔ والد مزدوری کرتے ہیں۔ چار برس کے تھے کہ بجلی کے کرنٹ نے گویا ان کی زندگی تباہ کردی، ڈاکٹروں نے مردہ قرار دیا تھا۔ لیکن 'جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے' کے مصداق اللہ نے انہیں ایک موقع دیا، ناہر کی زندگی بچانے کے لیے ڈاکٹروں نے ان کے دونوں ہاتھ کاٹ دیے، تین سال کے مسلسل علاج کے بعد دونوں پیر کام کرنے لگے اور ناہر نے پیروں سے لکھنا شروع کردیا۔
10 ویں بورڈ کے امتحان میں 77 فیصد نمبرات حاصل کرکے دونوں ہاتھوں اور ایک کان سے معذور ناہر نے ایک ایسی مثال قائم کردی جو اس پورے علاقے میں برسوں یاد رکھا جائے گا۔ اور یہ صرف معذوروں کے لیے نہیں بلکہ ہر اس علم کے طلبگار کے لیے ہے جسے زندگی میں تاریکی نظر آتی ہے۔
ناہر کے والدبشیر مزدوری کرکے اپنے بچے کو بہتر تعلیم دلانے کے کوشاں ہیں۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ابھی ناہر کی فیس معاف نہی ہوئی ہے وہ چاہتے ہیں کہ ان کی فیس معاف ہو، سرکاری پینشن ملے اور وقت آنے پر ان کو سرکاری نوکری دی جائے۔